حیدرآباد (دکن فائلز) بی جے پی زیرقیادت چھتیس گڑھ حکومت کی جانب سے ایک اور متنازعہ فیصلہ پر ملک بھر کے مسلمانوں کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چھتیس گڑھ وقف بورڈ نے فرمان جاری کرکے مساجد کے خطیب حضرات کو جمعہ کا خطبہ دینے سے قبل ریاستی وقف بورڈ سے پیشگی منظوری لینے کی ہدایت دی ہے۔ وقف بورڈ کی منظوری کے بغیر جمعہ کے موقع پر خطیب صاحب کی جانب سے خطبہ نہیں دیا جاسکتا۔
چھتیس گڑھ حکومت کے اس متنازعہ فیصلہ کی سوشل میڈیا پر سخت مذمت کی جارہی ہے اور اسے تاناشاہی فرمان اور مذہبی امور میں مداخلت کے مترادف قرار دیا جارہا ہے۔
اسدالدین اویسی کا ٹوئٹ دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/asadowaisi/status/1858075257350877465
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے اس تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے جو آزادانہ طور پر اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے ایکس پوسٹ میں کہا کہ وقف بورڈ کو یہ حکم دینے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے کہ نماز کب ادا کی جائے۔
اسدالدین اویسی نے حکومت کے فیصلہ پر شدید طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’اب بی جے پی والے بتائیں گے کہ دین کیا ہے؟ کیا ہمیں اپنے دین کی پیروی کے لیے ان سے اجازت لینا ہوگا؟ وقف بورڈ کے پاس ایسی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، یہاں تک کہ اگر اس کے پاس ہوتا، تب بھی یہ آئین کے آرٹیکل 25 کے خلاف ہوتا‘۔