آگرہ: مسجد کے فرش پر قرآن کے جلے ہوئے نسخے اور مذہبی کتباوں کے اوراق پائے گئے، علاقہ کے مسلمانوں میں غم و غصہ

حیدرآباد (دکن فائلز؍ تصویر بشکریہ پرنٹ) اترپردیش میں آگرہ کے ٹرانس یمنا کالونی میں واقع مسجد کے اندر قرآن شریف کے نسخہ اور دیگر مذہبی کتابوں کے جلے ہوئے اوراق پائے جانے کے بعد مقامی مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ پرنٹ کی رپورٹ میں عامر قریشی کے حوالہ سے بتایا گیا کہ مسجد میں قرآن شریف کے نسخہ جلے ہوئے ملنے کے بعد پولیس نے چوکسی اختیار کرلی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ نماز فجر ادا کرنے کےلئے مسجد آنے والی مصلیوں نے دیکھا کہ فرش پر مذہبی کتابیں جلی ہوئی حالات میں بکھری پڑی ہیں۔ انہوں نے مسجد کے امام کو آگاہ کیا جو اوپری منزل پر سورہے تھے جبکہ اس واقعہ کا انہیں کوئی علم نہیں تھا۔

مقامی مسلمانوں نے فوری طور پر پولیس کو اس کی اطلاع دی، جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر جائزہ لیا اور اس سلسلہ میں مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ تیسری مسجد کے نام سے مشہور مسجد کے آس پاس کے علاقہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جارہا ہے اور ملزمان کی شناخت کی جارہی ہے۔

علاقہ میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہونے کی وجہ سے تیسری مسجد 24 گھنٹے کھلی رہتی تھی اور کوئی بھی شخص کسی بھی وقت اندر آسکتا تھا۔ مقامی لوگوں نے شہر میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کئی دہائیوں سے موجود امن اور بھائی چارے کو متاثر کرنے کی ایک مکروہ کوشش قرار دیا۔ مقامی مسلمانوں نے خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کا پولیس سے مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں