وقف بورڈ میں ہندؤں کو شامل کرنے کی حمایت لیکن مندر میں مسلم ملازمین کی مخالفت! مہاراشٹرا میں مندر کمیٹی نے 114 مسلم ملازمین کو برطرف کردیا

حیدرآباد (دکن فائلز) مہاراشٹر کے اہلیہ نگر میں واقع شنی شنکناپور مندر کی انتظامی کمیٹی نے غیر ہندو ملازمین کے خلاف بڑی کاروائی کرتے ہوئے 167 ملازمین کو نوکری سے نکال دیا ہے، جن میں 114 مسلم ملازم شامل ہیں۔

میڈیا رپوٹرس کے مطابق یہ کاروائی اُس وقت کی گئی جب ’سکل ہندو سماج‘ تنظیم نے مندر میں کام کررہے غیرہندو ملازمین کو نکالنے کا مطالبہ کیا۔ تنظیم نے دھمکی دی تھی کہ اگر غیر ہندو ملازمین کو نہیں نکالا گیا تو بڑے پیمانہ پر احتجاج کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کچھ لوگوں نے ایک ویڈیو وائرل کرکے دعویٰ کیا تھا کہ ایک غیر ہندو ملازم مندر میں پینٹنگ کا کام کر رہا ہے۔

مندر کمیٹی نے ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کے مذہبی امتیاز برتنے سے انکار کردیا۔ کمیٹی نے کہا کہ کچھ ملازمین طویل عرصے سے غیر حاضر تھے اور کچھ کے خلاف دیگر وجوہات کی وجہ سے کاروائی کی گئی۔

قبل ازیں سوشل میڈیا پر کچھ ہندو تنظیموں نے مندر میں مسلم ملازمین کے کام کرنے پر اعتراض جتایا تھا انتظامی کمیٹی کو انہیں نکالنے کی دھمکی دیتے ہوئے ہندو تنظیموں نے بڑے پیمانہ پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ مسلم ملازمین کو نکالنے کے بعد ہندو تنظیم نے یہ مانا کہ ان کے دباؤ میں آکر مندر کمیٹی نے مسلم ملازمین کو نکال دیا۔

واضح رہےکہ مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کے تحت وقف بورڈ میں ہندو نمائندوں کو شامل کرنا ضروری ہے، جس کی ہندوتوا تنظیموں نے بھرپور تائید کی تھی لیکن انہیں یہ منظور نہیں کہ کسی مندر میں کوئی غریب مسلمان کام کرے۔ اسی طرح آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے جہاں ایک طرف وقف قانون کی تائید کی تو دوسری طرف انہوں نے بھی تروپتی مندر میں مسلم ملازمین کے کام کرنے پر اعتراض کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں