شرمناک غلطی یا فرقہ پرستوں کی سازش! دہلی یونیورسٹی کے رجسٹریشن فارم سے اردو غائب، لفظ مسلم پر تنازعہ (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) اکثر فرقہ پرست ذہنیت کے حامل افراد اردو زبان کو مسلمانوں سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس بار ملک کی ایک نامور یونیورسٹی کی جانب سے مبینہ طور پر اس طرح کی غلطی کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہر سال دہلی یونیورسٹی کے انڈرگریجویٹ رجسٹریشن فارم میں ایک سیکشن شامل ہوتا ہے جہاں درخواست دہندگان اپنی مادری زبان کی نشاندہی کرتے ہیں، لیکن اس سال، درخواست گذار یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ’اردو‘ جو ہندوستان کی 22 آئینی طور پر تسلیم شدہ زبانوں میں سے ایک ہے، سیکشن سے غائب تھی۔ اس کی جگہ، فارم میں مبینہ طور پر “مسلم” کو بطور زبان درج کیا گیا تھا۔

دہلی یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی غلطی کے بعد ملک بھر میں سیکولر ذہن رکھنے والے دانشوران نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کو زبان کے ساتھ اس طرح جوڑا جانا گمراہ کن اور غیر آئینی ہے۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1936072726814523614

دہلی یونیورسٹی نے اپنے انڈرگریجویٹ داخلہ رجسٹریشن فارم سے متعلق تنازعہ کو حل کرلیا ہے۔ انتظامیہ نے تسلیم کیا کہ “کلریکل غلطی” کی وجہ سے مادری زبان کے سیکشن میں غلط اندراجات ہوئے۔

یونیورسٹی کے پی آر او انوپ لاتھر نے کہا کہ غلطی کو فوری طور پر درست کیا گیا اور یقین دلایا کہ مستقبل میں اس طرح کی غلطی کو نہیں دہرایا جائے گا۔ انہوں نے رجسٹریشن فارم میں “مسلم” کو مادری زبان کے طور پر درج کرنے اور اردو کو مکمل طور پر نظرانداز کرنے کے معاملہ پر صفائی دی۔ فارم میں اس کے علاوہ متعدد غلطیاں کی گئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں