ابو عاصم اعظمی نے ٹوئٹ کیا کہ ’’اگر اپنے ننگے جسم کی نمائش کو آرٹ اور آزادی کہا جاتا ہے، تو دوسری طرف، اگر کوئی لڑکی اپنے کلچر کے مطابق اپنے جسم کو حجاب سے ڈھانپنا چاہتی ہے، تو اسے ظلم اور مذہبی تفریق کیوں کہا جاتا ہے۔‘‘
سماج وادی پارٹی کے رہنما، نے معروف فلم اداکا رنویر کپور کی حالیہ برہنہ شوٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر فلم اداکار کے برہنہ شوٹ کو شخصی آزادی سے تعبیر کیا جارہا ہے تو پھر مسلم خواتین کو حجاب پہننے کی آزادی کیوں نہیں ہے، کیا یہ ان کی شخصی آزادی کا معاملہ نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ عریانیت کو آرٹ سمجھا جارہا ہے جبکہ حجاب سے خود کو ڈھانپنے کو جبر اور تفریق سے تعبیر کیا جارہا ہے جو انتہائی بدبختانہ ہے۔
ابو عاصم اعظمی نے ٹویٹ کیا کہ “اگر اپنے برہنہ جسم کو پیش کرنا آرٹ اور آزادی کہلاتا ہے، تو دوسری طرف، اگر کوئی لڑکی اپنے کلچر کے مطابق اپنے جسم کو حجاب سے ڈھانپنا چاہتی ہے، تو اسے مذہبی جبر کیوں کہا جاتا ہے؟ یہ امتیازی سلوک ہے؟” انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں سوال کیا کہ ہم کیسا معاشرہ چاہتے ہیں؟
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کرناٹک حجاب تنازعہ کیس میں ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی تاہم اس معاملے میں بہت جلد سماعت کی توقع کی جارہی ہے۔ قبل ازیں ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے ریاستی حکومت کے حجاب پہننے پر پابندی لگانے کے حکم کو برقرار رکھا تھا۔