اسلام سے متعلق سوالات والے بینر پر بھی بی جے پی کو اعتراض، رکن پارلیمنٹ کی جانب سے ہٹانے کا فرمان

حیدرآباد (دکن فائلز) مہاراشٹرا کے امراوتی میں اسلام کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے لگائے گئے ایک بینر نے سیاسی تنازعہ کو جنم دے دیا ہے۔ اسلامک انفارمیشن سینٹر (آئی آئی سی) کی جانب سے پنچوٹی چوک کے مختلف مقامات پر لگائے گئے ان بینرز پر مراٹھی میں ’’اسلام وشیئی وچارا‘‘ یعنی ’’اسلام کے تعلق سے سوال کیجئے‘‘ لکھا ہے، ساتھ ہی ایک ٹول فری نمبر بھی دیا گیا ہے، جس پر فون کرکے کوئی بھی شخص اسلام کے بارے میں اپنی کسی بھی نوعیت کا سوال پوچھ سکتا ہے۔ تنظیم کے مطابق یہ اقدام محض معلوماتی ہے اور اس کا مقصد مذہبی رہنمائی فراہم کرنا ہے، مگر بی جے پی کے رکن پارلیمان انل بونڈے نے اس اقدام کو ’’مذہب تبدیلی کی سازش‘‘ قرار دیتے ہوئے سخت اعتراض اٹھایا ہے۔

انل بونڈے کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود اس نمبر پر کال کرکے معلومات حاصل کیں اور ان کے مطابق یہ مرکز حیدرآباد سے چلایا جارہا ہے جس کی شاخیں کئی ریاستوں میں موجود ہیں۔ بونڈے نے کال کے دوران اشتعال انگیز سوالات بھی کیے، جن میں ’’کیا اسلام میں کسی کو قتل کرنا جائز ہے؟‘‘ شامل تھا۔ جواب میں جب ’’نہیں‘‘ کہا گیا تو انہوں نے الزام عائد کیا کہ تنظیم دہشت گردی اور دھماکوں کی کھلی مذمت نہیں کرتی۔ بونڈے نے مزید دعویٰ کیا کہ یہ بینرز ہندو اکثریتی اور تعلیمی اداروں کے آس پاس لگائے گئے ہیں، جو نابالغوں کو مذہب تبدیل کرانے کی کوشش کا حصہ ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے کر بینرز ہٹائے جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دوسری جانب آئی آئی سی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مکمل طور پر قانونی اور معلوماتی نوعیت کا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں