سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے تاریخی اہمیت کی حامل 5 قدیم مساجد کی اپنی اصلی حالت میں بحالی کا فیصلہ کیا ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی 5 قدیم اور تاریخی مساجد کو اصلی حالت میں بحال کرنے اور مزید توسیع و ازسر نو تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ وہ مساجد ہیں جو نبی کریم ﷺ کے دور میں پیش آنے والے اہم تاریخی واقعات کے تناظر میں عباسی دور میں بطور یادگار تعمیر کی گئی تھی تاہم اب صدیوں پرانی یہ مساجد ماحولیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہیں۔
ان مساجد میں ’’مسجد بیعہ‘‘ بھی شامل ہے جو مسجد شعب منیٰ میں جمرہ العقبہ کے قریب عباسی خلیفہ عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔ ہجرت مدینہ سے قبل اسی مقام پر نبی آخری الزماں صلی اللہ علیہ وسلم اور مدینہ کے قبائل اور یہود کے درمیان تاریخی معاہدہ طے پایا تھا۔
علاوہ ازیں مکہ معظمہ کہ 700 سال پرانی مسجد الخضر کو بھی اصلی حالت میں بحال کیا جائے گا اور اس میں مزید توسیع بھی کی جائے گی۔ یہ مسجد الحرام سے تقریباً 66 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
اسی طرح جدہ کی دو تاریخی مساجد کی بھی اصلی حالت کو برقرار رکھتے ہوئے تعمیر نو کی جائیں گی ان میں سے ایک ’’ ابو عنابہ‘‘ مسجد ہے جو 900 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ الجموم گورنری میں واقع ’’الفتح مسجد‘‘ کو بھی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔