سوئگی کے ایک فرقہ پرست و نفرتی صارف کی جانب سے ایک بیہودہ فرمائش کہ ’کسی مسلم ڈیلیوری بوائے کے ذریعہ آرڈر نہ پہنچایا جائے‘ کے بعد ایک تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ تمام سیکولر ذہن رہنے والے افراد نے اس کی کڑی مذمت کی۔ یہ واقعہ حیدرآباد میں پیش آیا جس میں ایک سوئگی صارف نے اپنی گندی ذہنیت کا مظاہرہ کیا۔
وہیں اس معاملہ میں دیر سے ہی سہی سوئگی نے اپنا موقف واضح کیا۔ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے سوئگی سے مطالبہ کیا تھا کہ اس نفرتی و تعصب پسند صارف کو بلیک لسٹ کیا جانا چاہئے، جس کے بعد سوئگی نے اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم (ڈیلیوری ورکرز) سبھی کو کھانا پہنچانے کے لیے موجود ہیں، خواہ وہ ہندو، مسلم، عیسائی، سکھ ہوں۔ مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا‘۔ سوئگی نے ٹوئٹ کرکے اپنا موقف ظاہر کیا جبکہ مہوا موئترا نے سوئگی سے متعصبانہ فرمائش کرنے والے صارف کا نام عام کرنے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اس کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے سوئگی نے کہا ہے کہ ’ایک مساوی مواقع کے پلیٹ فارم کے طور پر سوئگی کی ڈیلیوری کائنات میں امتیازی سلوک کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ آرڈرز کی تفویض مکمل طور پر خودکار ہے اور ایسی کسی بھی درخواست پر غور نہیں کیا جاسکتا‘۔
واضح رہے کہ بعض ہندتوا طاقتیں سماج میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں مصروف ہیں جس کی حکومتی سطح پر پشت پناہی بھی کی جارہی ہے جبکہ اس کا مقصد سیاسی طور پر فائدہ حاصل کرنا ہے۔ بی جے پی و آر ایس ایس کے رہنما اس گندے کھیل میں سب سے آگے نظر آتے ہیں جبکہ ان کا مقصد صرف اور صرف اقتدار حاصل کرنا ہے۔ انہیں ملک کے وقار، ترقی و سلامتی سے کچھ لینا نہیں ہے بلکہ انہیں صرف اور صرف مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتے ہوئے ملک کو ہندوراشٹر میں تبدیل کرنا ہے، لیکن ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ سیکولر عوام کی جانب سے ملک دشمن طاقتوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
پولیس کو چاہئے کہ اس طرح کے واقعات کا سخت نوٹ لیتے ہوئے اس طرح کی نفرت پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرے تاکہ سماج میں امن و امان قائم رہ سکے۔