اترپردیش اے ٹی ایس نے جیسے ہی دہشت گردی کے الزام میں 8 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا، گودی میڈیا، مسلمانوں کو بدنام کرنے کے اپنے غیرقانونی و جہالت پر مبنی ناجائز مشن پر لگ گیا۔
خبر کو بڑھا چڑھاکر اور غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے اور ہمیشہ کی طرح تمام صحافتی اصولوں کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے۔ گرفتار مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیاگیا ہے لیکن نام نہاد میڈیا کی جانب سے انہیں دہشت گرد بتایا جارہا ہے۔ یہ صحافتی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اے ٹی ایس نے 8 مسلم نوجوانوں کو جماعت مجاہدین بنگلہ دیش سے منسلک ہونے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ گرفتار مسلم نوجوانوں کی شناخت لقمان، قاری مختار، کامل، محمد علیم، شہزاد، علی نور، نوازش انصاری اور مدثر کے طور پر کی گئی۔ اے ٹی ایس نے ان کے پاس سے مبینہ طور پر جہادی لٹریچر کو ضبط کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
اے ٹی ایس کے مطابق القاعدہ اور اس کی معاون دہشت گرد تنظیم جماعت المجاہدین بنگلہ دیش گزشتہ کئی برسوں سے غزوہ ہند کے مقاصد کی تکمیل کےلیے اپنا نیٹ ورک پھیلانے کی کوشش میں ہے۔
گودی میڈیا کی ہڑدھرمی پر سیکولر عوام نے غصہ کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلہ میں مسلم جماعتوں کو کوئی ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت پر لوگوں نے زور دیا۔
واضح رہے کہ جس وقت دہشت گردی کے الزام میں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے تو خوب اس کی تشہیر اور اسلام مذہب کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن جب 10، 15 سال بعد یہ مسلم نوجوان باعزت بری ہوتے ہیں تو منہ پر تالا لگالیا جاتا ہے اور سازش کے تحت اس خبر کو نشر نہیں کیا جاتا۔ جمعیۃ علماءنے میڈیا کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف جھوٹا پروپگنڈہ پھیلانے کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔