یو سی سی پر نیوز 18کا سروے بے بنیاد اور گمراہ کن، سماج کو ہندو مسلم میں تقسیم کرنے کی کوشش: مسلم پرسنل لا بورڈ

وزیراعظم‘ مرکزی وزاء اور ہندو فرقہ پرست عناصر کے بیانات نیز الیکٹرانک میڈیا کے مباحث اور نام نہاد سروے کے ذریعہ یہ تاثر دیا جارہا ہے گویا یونیفارم سیول کوڈ (یو سی سی) کا نشانہ صرف مسلمان ہی ہوں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا احساس ہے کہ یہ تاثر اس لئے پیدا کیا جارہا ہے تاکہ سماج کو ہندو مسلم میں تقسیم کرکے انتخابی فوائد حاصل کئے جاسکیں۔

بور ڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ اور یونیفارم سیول کوڈ ڈرافٹنگ کمیٹی کے سربراہ سشیل مودی کا یہ بیان کہ شمال مشرقی ریاستوں کے قبائلی اور عیسائی فرقہ کے لوگ اس سے مستثنیٰ ہوں گے اور اتراکھنڈ ریاستی کمیٹی کا ڈرافٹ مسودہ بھی اسی کی نشاندہی کررہا ہے۔

انہوں نے آگے کہا کہ ایک بڑے نیوز چینل‘ نیوز18 نے اپنے ایک سَیمپل سروے کے ذریعہ یہ دعویٰ کیاہے کہ مسلم خواتین کی 67 فیصدآبادی یو سی سی کی حمایت کررہی ہے۔ وہ شادی‘ طلاق‘ وراثت اور بچہ کو گود لینے کے معاملہ میں پورے ملک میں یکساں قانون کے حق میں ہے۔ قطع نظر اس کے کہ یہ سروے کتنا مستند اور حقیقی ہے، سَیمپل سروے کا سائز اور طریقہ کار اس کھوکھلے دعویٰ کی حقیقت کو بے نقاب کردیتا ہے۔ 8035 خواتین سے ملک کی 25 ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں یہ سروے کیا گیا جس میں چینل کے مطابق ناخواندہ سے گریجویٹ اور 18 سے 65 سال کی عمر کی خواتین شامل ہیں۔ یعنی ہر ریاست سے محض 321 خواتین نے اس میں شرکت کی۔ ظاہر ہے اتنی قلیل تعداد اور اس میں بھی ہر عمر اور لیاقت کی شمولیت اس بڑے اعلان کو غیر معتبر ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔ اس پر مستزاد چینل کا جانبدارانہ رویہ اس پورے سروے ہی پر سوالیہ نشان لگادیتا ہے۔

ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا کہ اس طرح کے بے بنیاد اور فرضی سروے کرنے والے چینلس کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جب 21ویں لا کمیشن نے یوسی سی کا مسئلہ اٹھایا تھا اس وقت آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کی آواز پر 4 کروڑ83 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے اس کے خلاف ایک یادداشت لا کمیشن میں داخل کی تھی جس میں اکثریت (2 کروڑ 83 لاکھ سے زائد) خواتین ہی کی تھی۔ مزید برآں ملک کی تقریباً ہر ریاست اور ہر بڑے شہر میں لاکھوں خواتین نے اس کے خلاف مظاہرہ کرکے اعلان کیا تھا کہ مسلمانوں کو شریعت اسلامی میں کسی بھی قسم کی مداخلت منظور نہیں ہے۔ اس طرح کے بے بنیاد‘ غیر مستند اور فرضی سروے کرواکر یہ چینلس ملک کے ارباب حل و عقد اور عوام کو گمراہ کرنے کی ایک ناکام کوشش کررہے ہیں حالانکہ اس سے بالآخر ان کی ہی ہوا خیزی ہوگی۔

آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ ملک کے ارباب حل و عقد اور سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس طرح کے بے بنیاد‘ غیر مستند اور گمراہ کن سروے سے ہرگز بھی متاثر نہ ہوں۔ ہندوستانی مسلمان اپنی شریعت میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو ہرگز بھی قبول نہیں کریں گے۔ یونیفارم سیول کوڈ نہ صرف ملک کی تکثیری حیثیت اور تنوع کے خلاف ہے بلکہ ملک کے اتحاد‘ یکجہتی اور سالمیت کے لئے بھی بے انتہا نقصان دہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں