ملت کی بیٹیوں کیلئے مشعل راہ، پنکچر بنانے والے کی بیٹی فوزیہ جہاں سوِل جج بن گئیں، باحجاب مسلم بیٹی نے والدین کا سرفخر سے بلند کردیا

قوم کی بیٹیوں کو اگر موقع دیا جائے تو وہ دنیا کے ہر ناممکن کام کو ممکن بنا سکتی ہیں اور اس بات کو اتر پردیش کے غازی آباد کی بیٹی فوزیہ جہاں نے ثابت کرکے دکھایا ہے۔ وہ ان چند مسلم لڑکیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے نہ صرف اعلی تعلیم حاصل کی بلکہ سول جج کے امتحان میں کامیابی حاصل کرکے اپنے والدین نام روشن کردیا ہے۔گزشتہ دنو ں اتر پردیش میں جج کے ا متحان ’ پی سی ایس جے‘ کے نتائج کا اعلان کیا گیا ہے جس میں ذاکر حسین کالج (دہلی) کی سابق طالبہ اور ایک پنکچر بنانےوالی کی بیٹی فوزیہ جہاں نے `پی سی ایس جے امتحان میں ۷۶؍ واںرینک حاصل کرکے نہ صرف اپنے والدین کا سر فخر سے اونچا کردیا بلکہ ان لڑکیوں کے لئے بھی ایک نظیر پیش کی ہے جو داخلہ جاتی امتحانات کی تیاری کررہی ہیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ فوزیہ جہاں کے خاندان کے معاشی حالت بہتر نہیں تھے، ان کے والد سکندر کی میرٹھ روڈ پر ٹائر پنکچرکی دکان ہے۔ انہوں نے بڑی مشکل سے بیٹی فوزیہ کو اعلی تعلیم سے آراستہ کرایا ہے۔ فوزیہ کی والدہ شاعرہ بانو گھریلو خاتون ہیں۔معاشی تنگی کی وجہ سے فوزیہ جہاں کو مہنگا ٹیوشن نہیں ملا لیکن ان کے ارادے مضبوط اور حوصلے بلند تھے جس کی وجہ سے آج وہ سول جج بن گئی ہیں۔

فوزیہ جہاں نے بتایا کہ میری کامیابی کا راز میرے والدین ہیں جنہوں نے ہمیشہ میراساتھ دیا۔ معاشرے میںلڑکیوں کو اس لئے آگے پڑھنے کا موقع نہیں مل پاتا کیوں کہ والدین خراب ماحول کی وجہ سے ڈرتے ہیں لیکن اگر ہمارے اندر کچھ کر گزرنے کا جذبہ اور والدین کا ساتھ ہو تو ہمیں اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہئے۔فوزیہ ،ذاکر حسین کالج سے بی کام آنرس ہیں جبکہ انہوں نے قانون کی پڑھائی یعنی ایل ایل بی مکمل کرنے کے بعد ایک سال کی تربیت بھی حاصل کرلی ہے۔ فوزیہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے ملازمت پر رہتے ہوئے امتحان کی تیاری کی ہے ۔ کتنے گھنٹے پڑھنا ہے یہ معنی نہیں رکھتا لیکن مجھے جب بھی وقت ملتا تھا میں اپنے مقصد کو سامنے رکھ کر پڑھائی کرتی تھی ۔ کتابوں کے علاوہ یوٹیوب سے بھی کافی مدد لی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی محنت پر یقین رکھو اور اپنا کام صد فیصد کرو توکامیابی ضرور ملے گی۔فوزیہ نے دیگر طلبہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ جو حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کے لئےجی جان سے محنت کریں ۔فوزیہ کے تین بھائی بہن ہیں ۔سب سے چھوٹا بھائی بارہویں جماعت میں زیر تعلیم ہے ۔ایک بہن بی اے میں ہے جبکہ بڑا بھائی ٹیکس ایڈوکیٹ ہے ۔فوزیہ کی کامیابی پر والد سکندر بہت خوش ہیں اور لوگوں میں مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں جبکہ ان کےگھر پر مبارکباد دینے والوں کا تانتا لگا ہواہے ۔فوزیہ کے والدین کا کہنا ہے کہ ہماری بیٹی نے جج بن کر ہمارا سر فخر سے اونچا کردیا ہے۔

(بشکریہ: انقلاب)

اپنا تبصرہ بھیجیں