حیدرآباد (دکن فائلز) مہاراشٹر کے ستارا ضلع کے پوسیساولی گاؤں میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے شدت پسندوں نے اقلیتوں کی عبادت گاہ اور ان کے مکانات پر حملہ کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق علاقہ میں پھوٹ پڑے پرتشدد واقعات میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق فسادیوں نے گاؤں میں دکانوں اور گھروں کو آگ لگا دی، جبکہ تقریباً 700 شرپسندوں پر مشتمل ایک ہجوم نے مسجد پر حملہ کردیا۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کولہاپور رینج کے اسپیشل آئی جی سنیل پھولاری نے کہا کہ تشدد کے سلسلے میں اب تک 23 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فساد سے متعلق مقدمات درج کر لیے گئے ہیں اور تشدد کے مشتبہ ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
گاؤں کے کچھ نوجوانوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض تبصرے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ شرپسندوں کے ایک ہجوم نے بڑے پیمانہ پر تشدد کیا اور گاڑیوں، سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا، لوگوں پر حملہ کردیا۔ پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔
حالات کو قابو کرنے کےلئے علاقہ میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کردیا گیا۔ ایک اور اطلاع کے مطابق مسلم کمیونٹی کے افراد نے فساد میں جاں بحق نوجوان کی لاش کو لینے سے انکار کردیا اور پولیس سے بی جے پی کے ریاستی نائب صدر وکرم پاوسکر سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
ممبئی اردو نیوز کے مطابق پوسے والی گاؤں میں تقریباً 700 شرپسندوں نے شیڈ والی مسجد پر حملہ کردیا۔ حملہ میں ایک 28 سالہ نوجوان جاں بحق ہوگیا۔ شرپسندوں نے مسجد میں بڑے پیمانہ پر توڑ پھوڑ کی۔ جمیعت علمائے ہند مہاراشٹرا کے صدر مولانا ندیم صدیقی نے بتایا کہ اب تک 23 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اصل ملزمین نتین مہاویر دیوا و دیگر ابھی بھی آزاد ہیں جو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلاتا رہا ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین، کانگریس، این سی پی و دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ جمیعت علمائے ہند نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔