مسجد الحرام اور مسجد نبوی سمیت مملکت کی تمام مساجد میں عید الاضحی کی نماز ادا کی گئی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق عید کا سب بڑا اجتماع مسجد الحرام میں ہوا جہاں شیخ عواد الجہنی نے عید کا خطبہ دیا اور نماز کی امامت کی۔
انہوں نے خطبے میں مسلمانوں کو عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے قربانی کے جذبے کو یقینی بنانے کی یاد دہانی کروائی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق عید کا سب بڑا اجتماع مسجد الحرام میں ہوا جہاں شیخ عواد الجہنی نے عید کا خطبہ دیا اور نماز کی امامت کی۔
حجاج کی طے شدہ جدول کے مطابق رمی جاری
منیٰ میں حجاج کرام نے بڑے شیطان کو رمی کا عمل آج فجر کے بعد شروع کردیا ہے جہاں پیشگی طے شدہ جدول کا مطابق رمی کا عمل ابھی تک جاری ہے۔
حج انتظامیہ نے رمی کے لیے پیشگی جدول تیار کیا ہے جس کے مطابق ہر زون میں واقع خیموں کے حاجیوں کو رمی کے لیے مقررہ وقت دیا گیا ہے۔
ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ جمرات پل پر بھیڑ نہ ہو اور رمی کا عمل سلیس انداز میں ہو۔
حج منصوبے کے مطابق مزدلفہ سے واپسی پر حجاج کو خیموں میں جانے کا پابند بنایا گیا ہے جہاں وہ رمی کے لیے اپنے وقت کا انتظار کریں گے۔
جمرات لے جانے والے تمام راستوں پر حج سکیورٹی فورس تعینات ہیں جہاں حاجیوں کو سامان لے جانے کی اجازت نہیں۔
حاجیوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ رمی کے لیے جمعرات پر اپنا سامان نہ لے جائیں۔
رمی کے بعد جمرات پل کے قریب اور حاجیوں کے خیموں میں بھی حجاموں کا انتظام کیا گیا ہے جہاں بال منڈوانے یا تقصیر کرنے کی سہولت موجود ہے۔
حاجی چاہیں تو رمی کے فورا بعد بال منڈوائیں یا پھر یہاں سے سیدھا مکہ مکرمہ جا کر طواف کرلیں اور واپسی پر بال منڈوائیں۔
حاجیوں کو مکہ مکرمہ لے جانے کے لیے جمرات پل کے بعد بس سروس موجود ہے جو دن کے 24 گھنٹے مفت چلتی ہے۔
سرمنڈوانا
حجاج رمی کرنے کے بعد حلق یا تقصیر(بال منڈوانے) کے بعد احرام کھول دیں گے۔ اس کے بعد حجاج قربانی کا فریضہ ادا کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق حج 2022 اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا۔ 10 ذوالحجہ کے دن لاکھوں حجاج کرام رمی کے لیے منیٰ میں پہنچ گئے ہیں جہاں وہ ’بڑے شیطان‘ کو کنکریاں مارنے کے بعد بال اتروا کر احرام کھول دیں گے۔
قبل ازیں حجاج نے 9 ذوالحجہ کا دن میدان عرفات میں گزارا جہاں انہوں نے حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا اور غروب آفتاب کے ساتھ ہی میدان عرفات سے مزدلفہ کی جانب کوچ کیا۔
حجاج کرام نے رات مزدلفہ میں قیام کیا جہاں انہوں نے مغرب اور عشا کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کیں اور فجر کی نماز کے ساتھ ہی منیٰ کے لیے روانہ ہوگئے۔ کچھ حجاج مغرب وعشا کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کرنے کے تھوڑی دیر بعد ہی منیٰ کی جانب چل پڑے جبکہ بیشتر نے رات کا کافی حصہ مزدلفہ میں گزارا۔
مزدلفہ کا مقام تین بڑے حج مقامات میں سے ایک ہے جو منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔
حجاج کے قافلوں کی منیٰ میں آمد کے ساتھ ہی وادی منیٰ کی عارضی خیمہ بستی کی رونقیں بڑھ گئیں۔ حجاج کرام 11 اور 12 ذوالحجہ کو بھی منیٰ میں قیام کریں گے جبکہ بہت تھوڑی تعداد میں حجاج 13 ذوالحجہ کو بھی منیٰ میں رہیں گے۔
حجاج کی اکثریت رمی کے پہلے ہی دن طواف افاضہ کے لیے مکہ مکرمہ روانہ ہو جاتی ہے۔ مکہ جانے کے لیے ٹرانسپورٹ اتھارٹی جانب سے مثالی انتظامات کیے گئے ہیں۔
مکہ جانے کے لیے بسوں کا بھی انتظام ہے جبکہ حجاج کی بڑی تعداد پیدل ہی منیٰ سے مکہ روانہ ہوجاتی ہے۔
مشاعر مقدسہ میں حجاج کے بال منڈوانے کے لیے بلدیہ کی جانب سے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں جس کے تحت لائسنس یافتہ حجاموں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
بال منڈوانے کے حوالے سے بلدیہ کا کہنا تھا کہ حجاج کرام مقررہ حجاموں کی ہی خدمات حاصل کریں کیونکہ تمام حجاموں کا طبی معائنہ کرنے کے بعد ہی انہیں اس کام پرمامور کیا گیا ہے۔
دوسری جانب منیٰ کے علاقے ’المعیصم‘ کے مذبح خانے کے انتظامات بھی مکمل کر لیے گئے ہیں۔ بڑی تعداد میں عارضی قصابوں کا انتظام کیا گیا ہے۔