کیا گوگل نے غزہ کی نسل کشی میں اسرائیلی فوج کی مدد کی؟

حیدرآباد (دکن فائلز ؍ ویب ڈیسک) ٹیکنالوجی کی دنیا کی نامور کمپنی گوگل ماضی میں بارہا اس بات کی تردید کر چکی ہے کہ وہ جنگوں یا اسرائیل کی سپورٹ میں ملوث رہی ہے تاہم اب افشا ہونے والی اندرونی دستاویزات اس کے برعکس کہانی سنا رہی ہیں۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ گوگل کمپنی نے 2021 سے اسرائیلی وزارت دفاع اور اسرائیلی فوج کی مدد کی ہے جس میں غزہ میں تباہ کن جنگ بھی شامل ہے۔

گوگل کے ملازمین نے درخواست کی تھی کہ غزہ میں جنگ کے ابتدائی ہفتوں سے ہی اسرائیلی فوج کو کمپنی کی مصنوعی ذہانت جدید ترین ٹیکنالوجیز تک رسائی کی اجازت دی جائے۔ یہ بات امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ اندرونی دستاویزات سے ظاہر ہوا ہے کہ گوگل نے اسرائیلی وزارت دفاع اور اسرائیلی فوج کی براہ راست مدد کی حالاں کہ کمپنی نے اعلانیہ طور پر باور کرایا تھا کہ اس نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ ‘کلاؤڈ کمپیوٹنگ کنٹریکٹ’ کے خلاف ملازمین کے احتجاج کے بعد اسرائیلی سیکورٹی اداروں سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔ یہ معاہدہ Nimbus Project کے نام سے جانا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ گوگل کمپنی نے اس معاہدے پر احتجاج کی پاداش میں گذشتہ برس اپنی کمپنی کے 50 سے زیادہ ملازمین کو فارغ کر دیا تھا۔ احتجاج کی وجہ یہ اندیشے تھے کہ گوگل کمپنی ان فوجی اور انٹیلی جنس پروگراموں میں معاونت کر رہی ہے جن سے فلسطینیوں کو نقصان پہنچا۔

دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے ابتدائی ہفتوں کے دوران میں گوگل کمپنی میں کلاؤڈ ڈویژن کے ایک ملازم نے اسرائیلی وزارت دفاع کی درخواست آگے بڑھائی تھی تا کہ کمپنی کی مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی تک رسائی کو بڑھایا جا سکے۔

یاد رہے کہ گوگل کمپنی اس سے پہلے تصدیق کر چکی ہے کہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ طے پائے جانے والے معاہدےNimbus کا مقصد ہتھیاروں یا انٹیلی جنس اداروں سے متعلق خفیہ یا عسکری کارروائیاں نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں