تھیٹر،سماج کا آئینہ، تخلیق بیداری کو پروان چڑھانے کا ذریعہ: قادرعلی بیگ تھیٹرفاونڈیشن کے 20سالہ جشن پر گورنر تلنگانہ کا احساس

حیدرآباد 21 اکتوبر: گورنر تلنگانہ جشنو دیو ورما نے کہا ہے کہ تھیٹر تعلیم کی سب سے اونچی شکل ہے جو سماج کا آئینہ ہے اور تخلیق بیداری، ہمدردی کو پروان چڑھانے کا ذریعہ ہے۔ گورنر نے دی پارک حیدرآباد میں قادر علی بیگ تھیٹر فاونڈیشن کے 20سال کے جشن کے موقع پر یہ بات کہی۔ اس موقع پر افسانوی شخصیت تارا متی پر مبنی ایک فلم ’چاند تارا‘ کا پوسٹر جاری کیا گیا۔

یہ فلم تلنگانہ محکمہ سیاحت، حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور دی پارک کے اشتراک سے بنائی گئی ہے گورنر حیدرآباد کی تہذیب کے فروغ میں تعاون پر قادر علی بیگ تھیٹر فاونڈیشن کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ فاونڈیشن ایک ادارہ ہے جو ہندوستان کے درخشاں ماضی کو حرکیاتی اور فنکارانہ حال سے جوڑ رہا ہے اور ہندوستان بھر سے فاونڈیشن سے وابستہ اداکار، رائٹرس، ڈائرکٹرس ہر سال یہاں جمع ہوتے ہیں اور سرحدوں اور انسانی تقسیم سے پرے کہانیاں پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موتیوں کا شہر حیدرآباد فنکارانہ اظہار کا ایک حرکیاتی سنگم بن گیا ہے جہاں تھیٹر تہذیب اور تمدن جدیدیت، یادوں اور تصورات کو جوڑا جارہا ہے۔ گورنر نے کہا کہ فاونڈیشن اور تلنگانہ حکومت کے درمیان یہ تعاون تخلیق اور اختراع کی پذیرائی کے ساتھ ساتھ تہذیب اور تمدن کے فروغ کے لئے ریاست کے عہد کا اظہار ہے۔ قادر علی بیگم مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ وہ محض ایک تھیٹر کی عظیم شخصیت نہیں تھے بلکہ ایک بصیرت افروز شخصیت تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ فن انسانیت کو جوڑتا ہے۔ ان کے فرزند محمد علی بیگ اس شاندار کام کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

اس موقع پر فاونڈیشن کے بانی محمد علی بیگ نے دو دہے قبل تارا متی باردہ دری میں منعقدہ پہلے شو کو یاد کیا جس کا کئی مشکلات کے باوجود اہتمام کیا گیا تھا۔ تقریب میں بانی حیدرآباد قلی قطب شاہ کی مشہور نظم پیا باج پیالا پیا جائے نا، ترنم اور موسیقی کے ساتھ پیش کیا گیا۔ فلم ’چاند تارا‘ کو ایچ ایم ڈی اے، بجے مندانی اور گریش مالپانی نے پیش کیا ہے۔ موسیقی کارتک ایلئی راجہ کی ہے اور اس نے محمد علی بیگ، ٹالی ووڈ اداکارہ شیوانی راج شیکھر اور دوسروں نے اپنی اداکاری کے جوہر بکھیرے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں