حیدرآباد (دکن فائلز) کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ خوشیوں کے تہوار کو تباہی سے جوڑا جائے؟ بھارتی فلمساز رام گوپال ورما نے ایک ایسے ہی متنازعہ ٹویٹ سے عالمی سطح پر طوفان کھڑا کر دیا ہے۔
ہمیشہ کسی نہ کسی تنازعات میں گھرے رہنے والے رام گوپال ورما نے ایکس پر لکھا: “بھارت میں صرف ایک دن دیوالی ہوتی ہے اور غزہ میں ہر دن دیوالی ہے۔” اس بیان نے دیوالی کی خوشیوں کو غزہ پر اسرائیلی بمباری سے تشبیہ دی۔ یہ تبصرہ فوری طور پر ظالمانہ، غیر حساس اور جاری نسل کشی کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیا گیا۔ ہزاروں شہریوں کی ہلاکت کے بعد یہ بیان مزید اشتعال انگیز ثابت ہوا۔
معروف صحافی رانا ایوب نے اسے “اخلاقی طور پر بدعنوان” قرار دیا۔ کالم نگار سارہ اطہر نے بھارتی سیاست کی “گندی سطح” کو اجاگر کیا۔ تعلیمی ماہر راکھی ترپاٹھی نے ورما کے ہمدردی کے فقدان کی مذمت کی۔ کارکن علی اسد نے اسے معاشرتی زوال کی علامت قرار دیتے ہوئے “صیہونی غلام” کہا۔
سوشل میڈیا پر احتساب کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔ ایکس پر پوسٹ ہٹانے اور نفرت انگیز تقریر پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ #BoycottRGV اور #JusticeForGaza جیسے ہیش ٹیگز عالمی سطح پر ٹرینڈ کرنے لگے۔ یہ فلسطین کی حمایت میں آوازوں کو مزید بلند کر گیا۔
وہیں ڈھٹ رام گوپال ورما نے اب تک کوئی معافی یا وضاحت پیش نہیں کی۔ یہ واقعہ مشہور شخصیات کے تفرقہ انگیز بیانات کے خطرات کو نمایاں کرتا ہے۔
رام گوپال ورما کے غیرانسانی ٹویٹ کی شدت پسندانہ تائید دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔ یہ کیسی منافقت ہے کہ اسلام دشمنی میں اندھے لوگ انسانیت کی تمام حدیں پار کر جاتے ہیں۔ ایسے رویے نہ صرف شرمناک ہیں بلکہ معاشرے میں زہر گھول رہے ہیں۔ یہ انتہا پسندی انسانیت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ کیا یہ شدت پسند واقعی اس قدر گر چکے ہیں کہ مسلمانوں سے نفرت میں انسانیت کی تمام حدیں پار کر جائیں؟
اس طرح کے غیر انسانی بیانات کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔ سوشل میڈیا پر #JusticeForGaza اور #HumanityFirst کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کریں۔