بہادر مسلم نوجوان حمزہ البر ’حقیقی ہیرو‘: برطانوی عدالت کا خراج تحسین

حیدرآباد (دکن فائلز) ٹن کی ایک عدالت نے ایک نہایت بہادر مسلم نوجوان، حمزہ البر، کی جرات اور انسان دوستی کی بھرپور تعریف کی ہے، جس نے ایک خاتون پر ہورہے حملے کو نہ صرف روکا بلکہ پولیس کے پہنچنے تک سفاک حملہ آور کو قابو میں بھی رکھا۔ عدالت نے کہا کہ حمزہ نے “غیر معمولی جرات اور اعلیٰ عوامی احساس” کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ واقعہ گزشتہ سال دسمبر میں انگلینڈ کے شہر ساؤنڈرلینڈ کے علاقے مونک ویئر ماؤتھ میں پیش آیا، جہاں حمزہ البر گزر رہے تھے۔ اسی دوران انہوں نے دیکھا کہ ایک خاتون پر جسمانی اور جنسی حملہ کیا جا رہا تھا، حملہ آور نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اس کی چیخ روکنے کی کوشش کی ہوئی تھی۔

حمزہ نے ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر 42 سالہ حملہ آور ایان ہڈسن کا سامنا کیا۔ ہڈسن نے خاتون کا پیچھا کرکے پیچھے سے پکڑ کر حملہ کرنا شروع کردیا تھا۔ جب حمزہ نے مداخلت کی تو ہڈسن نے بھاگنے کی کوشش کی، مگر حمزہ نے اسے زمین پر گرا کر قابو کرلیا۔ حملہ آور نے خود کو چھڑانے کے لیے بار بار گھونسے مارے، لیکن ہمزہ نے اس کے ہاتھ اور پاؤں دبا کر اسے فرار ہونے نہیں دیا۔

اسی دوران حمزہ نے سڑک سے گزرنے والے دو موٹر سواروں کو مدد کے لیے روکا، اور انہوں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ گرفتاری کے وقت ہڈسن نے پولیس اہلکار پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی اور حراست میں بدتمیزی کا مظاہرہ کیا۔

نیو کیسل کراؤن کورٹ نے 13 نومبر کو ہڈسن کو سنگین جرائم ریپ کی کوشش، غیر مہلک گلا گھونٹنے کا جرم، جنسی حملہ، سنگین جسمانی نقصان پہنچانے کے دو مقدمات، حمزہ البر پر حملہ کرنے کا مجرم قرار دیا۔

عدالت نے اسے 9 سال قید اور رہائی کے بعد 5 سال کی نگرانی کی سزا سنائی اور اسے “خطرناک مجرم” قرار دیا۔

عدالت کی جانب سے حمزہ البر کی بہادری کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ سعودی نژاد حمزہ کو حقیقی ہیرو قرار دیتے ہوئے جج نے کہاکہ “مسٹر البر نے بغیر کسی تاخیر کے مداخلت کرکے متاثرہ خاتون کو ریپ کے فوری خطرے سے بچایا۔ انہوں نے ذاتی خطرہ مول لیا، خود زخمی بھی ہوئے، مگر پھر بھی حملہ آور کو پولیس کے آنے تک مضبوطی سے تھامے رکھا۔ ان کی بہادری نے ایک بڑے جرم کو وقوع پذیر ہونے سے روکا اور مجرم کو فوراً قانون کے شکنجے تک پہنچایا۔”

حمزہ کے اس عظیم اقدام کو پورے برطانیہ میں سراہا جا رہا ہے اور انہیں ایک حقیقی ’پبلک ہیرو‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں