جہادی لٹریچر رکھنا جرم نہیں۔۔۔ این آئی اے کورٹ کا اہم فیصلہ

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ جہادی لٹریچر رکھنا جرم نہیں ہے جب تک کہ اس کے فلسفے کو دہشت گردانہ مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
عدالت نے غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے ایک مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ناقابل فہم ہے کہ محض جہادی لٹریچر کی ضبطی، جرم کے مترادف ہے، اگر اس مواد پر پابندی نہ لگائی گئی ہو‘۔

دی ہندو میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت نے یہ ریمارکس 11 لوگوں کے خلاف یو اے پی اے ایکٹ کے تحت این آئی اے کی جانب سے دائر مقدمہ میں کیا جس میں ملزمین پر آئی ایس آئی ایس کے نظریہ کی آن لائن تشہیر کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

عدالت نے تبصرہ کیا کہ یہ ماننا کہ جہادی لٹریچر رکھنا جس میں ایک خاص مذہبی فلسفہ موجود ہو، ایک جرم ہوگا حالانکہ ایسے لٹریچر کی قانون کی کسی شق کے تحت وضاحت یا خاص طور پر ممانعت نہیں ہے، جب تک کہ اس پر عمل کے بارے میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، قانون کے مطابق یہ کوئی دہشت گردانہ کاروائی کا ارتکاب نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ملزمان کا تعلق کیرالہ، کرناٹک اور کشمیر سے ہے جبکہ عدالت نے ملزمان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 121 اے کے تحت الزامات عائد کرنے سے انکار کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں