عدالت کے سخت رخ کے بعد دہلی پولیس نے تبلیغی جماعت کے مرکز کی چابیاں امیر مولانا سعد کے حوالے کردیں۔ عدالت نے کل اپنے ایک اہم فیصلہ میں فوری طور پر مرکز کی جابیاں مولانا سعد کے حوالے کرنے کا پولیس کو حکم دیا تھا۔ دو سال 8 ماہ بعد بنگلہ والی مسجد کو کھول دیئے جانے پر تبلیغی جماعت کے ارکان و دیگر علمائے کرام نے خوشی کا اظہار کیا۔
دہلی ہائیکورٹ نے گذشتہ روز دہلی پولیس کو مرکز نظام الدین کے احاطے میں مارچ 2020 سے اپنی پابندیوں کو جاری رکھنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور فوری طور پر چابیاں حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
دہلی وقف بورڈ کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست جس میں مسجد کو مکمل طور پر دوبارہ کھولنے کی مانگ کی گئی تھی جسے لاک ڈاؤن کے دوران مارچ 2020 میں بند کر دیا گیا تھا کی ساعت کرتے ہوئے دہلی کورٹ نے سخت رخ اپنایا۔
سینئر ایڈوکیٹ سنجوئے گھوس وقف بورڈ کی طرف سے پیش ہوئے اور دلیل دی کہ اگرچہ مسجد کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن مرکز کی عمارت کے کچھ حصے ابھی بھی بند ہیں اور چابی دہلی پولیس کے پاس ہے۔
سنگل جج جسٹس جسمیت سنگھ نے پولیس سے اس بارے میں سوال کیا کہ کیا 1897 کے وبائی امراض ایکٹ کے تحت درج ایف آئی آر کی بنیاد پر اس طرح کی جائیداد کی تحویل ہوسکتی ہے؟عدالت نے کہا کہ آپ کو چابیاں اس شخص کے حوالے کرنے ہوں گی جس سے لی گئ ہیں
ہائی کورٹ نے مرکز نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے ہیڈکوارٹر میں عوام کے داخلے پر پابندی کو جاری رکھنے کے لیے دہلی پولیس کی دلیل کو خراج کرتے ہوئے پھٹکار لگائی۔ عدالت نے پولیس کو مرکز نظام الدین کی چابیاں مولانا سعد کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اس سال مارچ میں رمضان کے مہینے میں مسجد کی پانچ منزلوں پر نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہائی کورٹ نے مارچ 2020 کے بعد مئی میں پہلی بار مسجد انتظامیہ کو رمضان کے مہینے کے بعد عوام کو داخلے کی اجازت دینے کی اجازت دی تھی۔ تاہم، منسلک مدرسہ اور ہاسٹل میں عوام کا داخلہ ممنوع ہے۔
جسٹس جسمیت سنگھ نے کہا کہ چابیاں اس شخص کو سونپنی ہوں گی جس سے یہ لی گئی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ آپ نے کسی شخص سے قبضہ لیا ہے، آپ اسی شخص کو قبضہ واپس کر دیں، میں جائیداد کی ملکیت کا فیصلہ نہیں کر رہا، میرے سامنے یہ معاملہ نہیں ہے۔ پولیس نے دلیل دی تھی کہ اصل مالک جائیداد پر قبضہ کرنے کے لیے آگے نہیں آیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ دہلی وقف ایکٹ کے تحت متولی کو آگے آنا ہے نہ کہ دہلی وقف بورڈ کو، جو کہ عرضی گزار ہے۔
پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے کہا کہ کیا (چابیاں) آپ کے قبضے میں ہیں، آپ نے کس حیثیت سے قبضہ کیا ہے! ایف آئی آر وبائی امراض ایکٹ کے تحت درج کی گئی تھی، جو اب ختم ہو چکی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر آپ وبائی امراض ایکٹ کے تحت جائیداد قبضہ میں لیتے ہیں اور ایف آئی آر درج کراتے ہیں تو اس وقت جس کا بھی قبضہ تھا وہ قبضے کا مقدمہ دائر کرے گا۔ جب پولیس نے کہا کہ جائیداد کے مالک کو آگے آنا پڑے گا تو عدالت نے مرکز انتظامیہ کو پولیس سے رجوع کرنے کو کہا۔ عدالت نے پولیس سے کہا کہ آپ چابیاں دیں گے اور جو بھی شرائط ہوں گی وہ عائد کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں پولیس کا کہنا تھا کہ مولانا سعد سے قبضہ لیا گیا تھا۔ تاہم یہ دعویٰ کیا گیا کہ وہ مفرور ہیں۔ جبکہ مرکز کی انتظامیہ نے کہا کہ وہ نظام الدین میں ہی ہیں اور مفرور نہیں ہیں اور پولیس کے سامنے پیش ہوں گے۔
Delhi Police To Hand Over Nizamuddin Markaz Keys To Islamic Sect Chief
عدالتی حکم کے بعد پولیس نے تبلیغی مرکز کی چابیاں مولانا سعد کے حوالے کردیں، ڈھائی سال بعد بنگلہ والی مسجد کھلنے سے تبلیغی ارکان میں خوشی کی لہر