اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ریلوے کی ملکیت والے علاقے میں رہنے والے 4,000 سے زیادہ خاندانوں کو بے دخلی کے نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ ہزاروں لوگ گھروں سے بے دخل ہونے کے خوف سے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ ان خاندانوں کو بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔ ہلدوانی میں ان خاندانوں کو زمین خالی کرنے کے نوٹس دیے گئے تھے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ خاندان گزشتہ ایک دہائی سے غیر مجاز کالونیوں میں رہ رہے ہیں۔
"Jihadi Gang Dharna Pradarshan Pe Utar Aya Hai"@TimesNow Look what kind of language 'Sarkari Dalals' are using for #Haldwani Muslims.
These Gov brokers hv been set free to spew hatred against a community. #StopBulldozerCulture #HateSpeech #GodiMedia pic.twitter.com/lKe40U3KWT— Sana Ejaz (@SanaEjaz_) January 2, 2023
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا ہے کہ تمام غیر قانونی رہائشیوں کو 7 دنوں کے اندر احاطے خالی کرنا ہوں گے۔ نینی تال ضلع میں کل 4,365 تجاوزات کو اس علاقے سے ہٹایا جائے گا، جو ریلوے کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ عدالتی حکم کے فوراً بعد علاقہ کے مکین سڑکوں پر نکل آئے اور اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی جانب سے ہلدوانی کے ونبھول پورہ میں واقع غفور بستی سے تجاوزات ہٹانے کا فیصلہ صادر کیا ہے، غفور بستی کے لوگ حیران و پریشان ہیں کہ آخر کریں تو کریں کیا۔ حکومت نے انھیں بے سہارا چھوڑ دیا ہے اور ریلوے انتظامیہ نے نوٹس جاری کر انھیں ایک ہفتہ کے اندر جگہ خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔تازہ ترین خبروں کے مطابق ونبھول پورہ کے لوگ اپنے آشیانے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ بوڑھے، خواتین اور بچے سرد رات میں بھی گھر سے باہر نکل کر اپنے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جب ان کی تکلیف سوشل میڈیا پر سامنے آنے لگی تو ان کی حمایت میں آواز بھی اٹھنے لگی۔ اب انھیں اپوزیشن پارٹیوں کے کچھ لیڈران و سماجی کارکنان کا ساتھ بھی ملنا شروع ہو گیا ہے۔ جن لوگوں کو جگہ خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے، ان کی طرف سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر انصاف کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس تعلق سے پیر کے روز اچھی خبر یہ ملی ہے کہ عرضی کو سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے اور اس کے لیے 5 جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔