رواں سال 14 سے 19 جون تک مناسک حج ادا کیے جائیں گے۔ ذی الحجہ کی 8 تاریخ سے حج کے ارکان شروع ہو جاتے ہیں۔ حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے، یہ عبادت ہر سال ذی الحجہ کی 8 سے 12 تاریخ کو مکہ مکرمہ میں ادا کی جاتی ہے، ذی الحجہ کی 8 تاریخ سے حج کے ارکان شروع ہوجاتے ہیں۔
حج کے فرائض
حج کے چار فرائض ہیں، حج کے فرائض مىں سے اگر کوئى فرض چھوٹ جائے تو حج ادا نہىں ہوگا لیکن اگر واجبات مىں سے کچھ چھوٹ جائے تو حج ادا ہوجائے گا مگر اس کی جزا لازم ہوگى۔
حج کی نیت کرکے احرام باندھنا
وقوف عرفہ یعنی میدان عرفات میں قیام کرنا
طواف زیارت یعنی خانہ کعبہ کے 7 چکر لگانا
سعی یعنی صفا اور مروہ کے درمیان 7 بار چکر لگانا
حج کے چار فرائض کے علاوہ بقیہ ارکان واجبات ہیں یا پھر سنت ہیں۔ ان میں میىقات سے احرام کے بغیر نہ گزرنا، عرفہ کے دن غروب آفتاب تک مىدانِ عرفات مىں رہنا، مزدلفہ مىں وقوف کرنا، رمی جمرات، قربانى کرنا ، سر کے بال منڈوانا یا کٹوانا، سعى کرنا، طواف وداع کرنا شامل ہیں۔
حجاج کرام 8 ذی الحجہ كو مكہ يا حرم كے قريب سے احرام باندھتے ہیں اور احرام باندھنے کے بعد تلبیہہ یعنی (لبیک اللھم لبیک۔ مکمل) پڑھ کر شروعات کرتے ہیں۔
منیٰ میں نمازیں
عازمین کو 8 ذی الحجہ کی ظہر سے لے کر 9 ذی الحجہ کی فجر تک پانچوں نمازیں منیٰ میں ادا کرنی ہوتی ہیں۔ اس کے بعد عرفات کا رخ کیا جاتا ہے۔
یوم عرفہ، حج کا اصل دن
نو ذی الحجہ دوسرا اور اہم ترین دن ہے جو یوم عرفہ کہلاتا ہے، سورج طلوع ہونے كے بعد حجاج کرام عرفات كى طرف روانہ ہوتے ہیں، وہاں ظہر اور عصر كى نمازيں ادا كرتے ہیں۔
اس دن عرفات کے میدان میں ٹھہرنے کو وقوف عرفات کہا جاتا ہے اور اصل حج کا دن یہی ہوتا ہے، یعنی اگر کوئی شخص وقوف عرفہ کے علاوہ تمام مناسک ادا کر لے تو اس کا حج ادا نہیں ہوگا۔
غروب آفتاب کے بعد حجاج کرام عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں اور مغرب و عشاء كى نمازيں مزدلفہ پہنچ كر ایک ساتھ ادا كرتے ہیں۔ حجاج مزدلفہ میں رات گزارتے اور یہاں سے رمی جمرات کیلئے کنکریاں یکجا کرتے ہیں۔
بڑے شیطان کو کنکریاں
دسویں ذی الحجہ، حج کا تیسرا دن ہے، تیسرے روز یہاں سب سے پہلے بڑے شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں بعد ازاں قربانی اور بال منڈوائے جاتے ہیں۔ طواف زیارت، زمزم پینا، صفا مروہ کی سعی بھی اسی روز کی جاتی ہے۔
حج کا چوتھا اور پانچواں دن
11ویں اور 12 ویں ذی الحجہ کو حجاج کرام منیٰ میں قیام کرتے ہیں اور دوبارہ شیطانوں کو کنکریاں مارتے ہیں۔ بعد ازاں طواف وداع یعنی آخری بار بھی کعبے کا طواف کرتے ہیں۔
اگر حج کے تمام ارکان اخلاص کے ساتھ ادا کرلئے جائیں تو حج کرنے والے کیلئے بہت بڑی خوش نصیبی کی بات ہے کیوںکہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ مقبول حج کرنے والا گناہوں سے ایسے پاک ہوگیا جیسے ماں کے پیٹ سے معصوم پیدا ہوا تھا۔