(تصویر میں عثمان خواجہ نماز ادا کررہے ہیں جبکہ ان ٹی دو بیٹیوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔)
حیدرآباد (دکن فائلز) پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کی فیملی کو سوشل میڈیا پر شدید نسل پرستانہ اور مذہبی نفرت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شدت پسند عناصر نے نسل پرستانہ حملوں میں عثمان خواجہ کی نوعمر بیٹیوں کو نشانہ بنایا اور توہین آمیز، نفرت انگیز پیغامات ارسال کیے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سڈنی کے بونڈائی بیچ فائرنگ واقعہ کے بعد پورے آسٹریلیا میں سوگ اور افسردگی کی فضا پائی جا رہی تھی۔ اس کے باوجود بعض انتہا پسند عناصر نے اقلیتی کمیونٹیز کے خلاف نفرت کا مظاہرہ کیا۔
عثمان خواجہ اس وقت ایشیز سیریز میں مصروف ہیں اور انہوں نے خود ان پیغامات پر تاحال کوئی عوامی ردعمل نہیں دیا۔ تاہم ان کی اہلیہ ریچل خواجہ نے سوشل میڈیا پر موصول ہونے والے نفرت انگیز پیغامات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایسی نفرت انگیزی ماضی میں بھی دیکھنے کو ملی ہے، لیکن حالیہ دنوں میں اس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ریچل خواجہ کا کہنا تھا کہ یہ پیغامات نہ صرف تکلیف دہ ہیں بلکہ اس بات کی تلخ یاد دہانی بھی ہیں کہ مشکل حالات میں اقلیتی برادریوں کو اجتماعی نفرت اور تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس واقعہ کے بعد کھیلوں اور سماجی حلقوں کی جانب سے نسل پرستی، اسلاموفوبیا اور ہر قسم کی نفرت کے خلاف سخت موقف اپنانے اور یکجہتی کے اظہار کی اپیل کی گئی ہے، جبکہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔


