مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے اترپردیش کے طرز پر بہار میں مدارس اور مساجد کے سروے کا مطالبہ کیا ہے جس پر حکمراں عظیم اتحاد کی ہندوسانی عوام مورچہ نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بہار میں آر ایس ایس کی تمام شاکھاؤں کی چھان بین کرنے کا مطالبہ کردیا۔
بہار میں مدارس اور مساجد کے سروے کے مطالبے کو لے کر بی جے پی اور ہندوستانی عوام مورچہ آمنے سامنے آگئے ہیں۔ جہاں ایک طرف بی جے پی کے سینئر رہنما و مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے اترپردیش کی طرز پر بہار میں بھی مدارس کا سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے وہیں ہندوستانی عوام مورچہ نے کرارا وار کرتے ہوئے بہار میں آر ایس ایس کی تمام شاکھاؤں کا سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
گری راج سنگھ جو ہمیشہ متنازعہ بیانات دینے کےلیے مشہور ہے نے کہا کہ اس بات کا سروے کیا جانا چاہئے کہ مدرسہ اور مسجد میں کون رہ رہا ہے، ان کی سرگرمیاں کیا ہیں اور کیا ان کی سرگرمیاں ملک کے خلاف ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی ہندوستانی عوام مورچہ نے بھی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے تمام دفاتر کا سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ کے ترجمان دانش رضوان نے دعویٰ کیا کہ آر ایس ایس بہار میں مخالف حکومت سرگرمیوں میں مصروف ہے، انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی جانب سے حکومت کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ رضوان نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس کی جانب سے دھماکے اور فسادات کو بھی بھڑکایا جاسکتا ہے۔
واضح رہےکہ گذشتہ ہفتہ آر ایس ایس کے ایک سابق کارکن یشوت شندے نے عدالت میں ایک حلف نامہ داخل کرکے آر ایس ایس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا تاہم اس نے کہا تھا کہ بھگوا تنظیم کی جانب سے ہندوستان بھر میں بم دھماکے کئے گئے۔ حلف نامہ میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی کاروائیوں کا مقصد الیکشن میں بی جے پی کی جیت کو یقینی بنانے کیلئے سنگھ پریوار کی سازش تھی۔ 2006 میں ہوئے ناندیڑ بم دھماکہ میں 16 سال بعد اب ایک نیا موڑ سامنے آیا ہے۔ یشونت شندے نے عدالت میں حلفیہ بیان میں کہاہے کہ وہ آرا یس ایس ‘بجرنگ دل اور وی ایچ پی میں مختلف عہدوں پر فائز رہا ہے۔
حکومت اور سیکوریٹی ایجنسیوں کو چاہئے کہ اس طرح کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھتے ہوئے ملک دشمن طاقتوں کو فرقہ پرستی کا زہر گھولنے سے روکے اور ایسی شاکھاؤں کو سیل کردیں جہاں سے ملک دشمن سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔