مساجد کو تعلیمی و فلاحی مرکز بنانے اور میلادالنبیﷺ کے موقع پر برادران وطن تک اسلام کے صحیح پیغام کو پہچانے کی مسلمانوں سے اپیل: یونائٹیڈ مسلم فورم

حیدر آباد: ( پریس نوٹ) یونائیٹیڈ مسلم فورم نے ملک میں میڈیا کی جانب سے مسلمانوں کی شبیہ کو مسلسل بگاڑکر پیش کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کوششوں کے جواب میں میلادالنبیﷺ کے موقع پر نبی رحمتﷺ کے حقیقی پیغام کو عوام الناس یا مخصوص دیگر برادران وطن کے روبرو پیش کرنے کا مشورہ دیا۔ فورم نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ مساجد کو اپنی زندگی کا محور اور مرکز بنا ئیں۔ مساجد کو صرف پنجوقتہ نمازوں تک محدود رکھنے کے بجائے مساجد کو تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کے مراکز میں بھی تبدیل کریں۔

یونائیٹیڈ مسلم فورم کا ایک اجلاس میڈیا پلس آڈیٹوریم میں فورم کے صدر مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں فورم کے ذمہ داران مولا نا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا سید حسن ابراهیم حسینی قادری سجاد پاشاہ، مولانا میر قطب الدین علی چشتی، ضیاء الدین نیز، سید منیر الدین احمد مختار ( جنرل سکریڑی)، مولانا سید شاد ظہیر الدین علی صوفی قادری، مولانامحمد شفیق عالم خان جامعی، مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا ابوطالب اخباری، مولانا سید شاد فضل اللہ قادری الموسوی، مولانا مفتی محمد عظیم الدین انصاری، مولانا میر فر است علی شطاری، ایم اے ماجد، مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا عبدالغفار خان سلامی، مولانا مفتی معراج الدین علی، مولا نا کرم پاشاہ قادری تخت نشین، ڈاکٹر محمد مشتاق علی، ڈاکٹر محمد نظام الدین اور دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ یونیفارم سیول کوڈ کے مسئلہ پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن مصلحت اختیار کرنے کی وجہ سے مخالفین ناکام ہو گئے۔ ملک بھر میں لاء کمیشن کو تقریبا 175 کے نمائندگیاں موصول ہوئیں۔ ان میں سے کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعہ اور حوالہ سے تقریبا 161 کو نمائندگیاں لاء کمیشن کو روانہ کی گئیں۔ مسلمانوں کے علاوہ سکھوں، عیسائیوں، قبائلیوں، دلتوں نے بھی اپنی تجاویز پیش کی ہیں جو خوش آئند ہے۔

اجلاس میں شرعی امور سے متعلق نکات کے بارے میں عدالتوں میں غیر ضروری مقدمہ بازی کے سلسلہ میں علماء کرام اور سینٹر ایڈوکیٹس سے مشاورت کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اسلام میں اونچ نیچ کا تصور نہیں ہے تمام لوگ بلا لحاظ رنگ و نسل و قومیت سب برابر ہیں ۔ رسول اکرمﷺ نے اونچ نیچ کے جاہلانہ تصور کو مٹادیا ہے۔ اس لئے مسلمانوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ پسماندہ مسلمان کی اصطلاح کی جھانسہ میں نہ آئیں ۔ منی پور اور دیگر مقامات پر اقلیتوں کے ساتھ ظلم وزیادتی اور ماب لنچنگ کے جو واقعات پیش آرہے ہیں، ان کی مذمت کرتے ہوئے ظلم کے خلاف اظہار خیال کرنے اور متعلقہ فورس میں نمائندگی کرنے پر زور دیا گیا۔ فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت پر زور دیا گیا کیونکہ ابھی فہرستوں میں شمولیت کے لئے 4 دن باقی ہیں اس پر توجہ دی جائے تا کہ گذشتہ کی طرح فہرستوں سے لاکھوں ناموں کے اخراج کی شکایات کا اعادہ نہ ہو سکے۔

مسلمانوں پر زور دیا گیا کہ وہ مساجد سے جڑے رہیں بھی نسل کی تربیت پر زور دیں آپس میں اتحاد و اتفاق میں اضافہ کریں۔ میلاد النبی کے موقع پر حضور اکرم کی تعلیمات کے فروغ اور دیگر برادران وطن تک اسلام کے پیام امن و محبت پہنچانے کے اقدامات کریں۔ اجلاس کے آغاز پر فورم کے اراکین مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری معتمد صدر مجلس علمائے دکن اور ڈاکٹر بابر پاشاہ کے سانحہ ارتحال پر دعائے مغفرت کی گئی اور ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

فورم کے صدر کی حیثیت سے مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم کے انتخاب کے بعد اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر کے طور پر انتخاب کے بعد پہلا اجلاس منعقد ہونے پر ارکان کی جانب سے دونوں اکابرین کو تہنیت پیش کی گئی۔ ابتداء میں مولانا ظفر احمد جمیل کی قراءت کلام پاک سے اجلاس کا آغاز ہوا جبکہ آخر میں فورم کے صدر کی دعا اور جنرل سکریٹری کے شکریہ پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں