معروف امریکی ٹک ٹاکر میگن رائس نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران فلسطینیوں کے مضبوط ایمان سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیا۔ سوشل میڈیا پر میگن رائس کے اسلام قبول کرنے کی خبر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
ٹک ٹاکر نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر اپنی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہوں نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اُنہوں نے ایک اور حالیہ ویڈیو میں ایسے سوشل میڈیا صارفین کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اُنہیں اسلام قبول کرنے کے فیصلے کے بارے میں ہوشیار رہنے کا کہہ رہے ہیں۔
American TikToker, Megan Rice, reverted to Islam after she started reading the Qurʾān for her book club, which was inspired by the faith of Palestinians in Gaza, who have been facing genocide but holding onto their imaan.
"So today I made a video saying how impressed I was with… pic.twitter.com/GbENmkJn8n
— • (@Alhamdhulillaah) November 11, 2023
امریکی ٹک ٹاکر نے ویڈیو میں ان تمام صارفین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرے ورلڈ ریلیجن بک کلب کا مقصد ہر کسی کو اسلام کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے بارے میں بھی آگاہ کرنا تھا اور میں نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب میں نے اس مذہب کی تعلیمات کو اپنے ذاتی عقائد کے مطابق پایا۔
واضح رہے کہ میگن رائس نے غزہ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع کے مذہبی پہلو کو سمجھنے کے لیے ورلڈ ریلیجن بک کلب کا آغاز کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر میگن رائس نے اس حوالے سے اپنی ایک ویڈیو میں وضاحت کی کہ اس کلب کا مقصد اسلامو فوبیا، نسل پرستی اور اس بات کی اہمیت کو سمجھنا تھا کہ فلسطینی لوگ قرآن پاک اور اس کی تعلیمات کو اپنے قریب کیوں رکھتے ہیں۔
امریکی ریپر کیہلانی جیسی مشہور شخصیات بھی اس بک کلب میں شامل تھیں۔