اسرائیل کی جانب سے سات اکتوبر کو غزہ پر حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے تناظر میں نوجوان امریکی خواتین ناصرف اسلام قبول کر رہی ہیں بلکہ مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پیغامات کی صورت میں تبدیلی مذہب اعلان بھی کر رہی ہیں۔
معروف ٹک ٹاک اسٹار نے اسرائیلی مظالم کے دوران فلسطینیوں کے غیر متزلزل جذبے سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔ اخبار ڈیلی میل آن لائن کے مطابق ’ برطانیہ اور امریکہ میں حال ہی میں بہت تیزی سے خواتین اسلام قبول کر رہی ہیں۔’
اخبار کے مطابق ’ تبدیلی مذہب کے حوالے سے ان مغربی خواتین کا کہنا ہے کہ ’حماس کے حملے پر اسرائیل کا ردعمل ان کے قبول اسلام کے فیصلہ کرنے کا محرک بنا۔‘ اخبار نے ان خواتین کے حوالے سے کہا کہ ’انہیں اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے بعد سے اسلام قبول کرنے کی ترغیب ملی ہے اور وہ ٹک ٹاک پر اپنی مذہبی بیداری کا اظہاربھی کر رہی ہیں۔‘
اپنے تبدیلی مذہب کے سفر کو شیئر کرنے والوں میں الیکس نامی ایک خاتون بھی شامل ہیں، جنہوں نے حال ہی میں قرآن کا ایک نسخہ خریدا ہے۔ ایلکس نےاپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پراسرائیلی حملے کی مذمت میں ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نےنہتے فلسطینیوں پراسرائیلی مظالم کی مذمت کی۔
الیکس، نے اپنے بالوں کو ڈھانپنا شروع کر دیا ہے اور کہتی ہیں کہ سات اکتوبر کی کارروائی اور غزہ پر اسرائیل کے جوابی حملوں کے بعد وہ فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں بھی شریک ہوئی تھیں۔ اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر الیکس نے اسرائیلی حملے کی مذمت میں ایک ویڈیو بھی پوسٹ کر رکھی جس کے ساتھ لکھا کہ ’انہوں نے تمام مواصلات کو بند کر دیا ہے اور ان پر ہوا، زمین اور آسمان سے حملہ کر رہے ہیں۔‘ اب وہ ویڈیوز میں حجاب کرتی ہیں اور اپنی ویڈیوز پر آنے والے مثبت و منفی تبصروں کا جواب دیتی ہیں۔
چند روز قبل میگن رائس نامی ایک ٹک ٹاکر نے اپنی ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انھوں نے جذباتی طور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب بھی انہیں غزہ سے متعلق خبریں ملتی ہیں تو وہ اسلام کے ساتھ قریبی تعلق محسوس کرتی ہیں۔‘ میگن رائس ٹک ٹاک پر اپنی ویڈیوز میں اب ناصرف باحجاب نظر آتی ہیں بلکہ فری فلسطین اور غزہ کے ہیش ٹیگ بھی استعمال کرتی ہیں۔