مسلم نوجوانوں کی بے رحمی سے پٹائی کے وائرل ویڈیو پر ’این ڈی ٹی وی‘ کی خصوصی رپورٹ۔۔ کوئی تو ہے جس میں سچ دکھانے کی ہمت ہے!

کچھ روز قبل اترپردیش میں بی جے پی کے رکن اسمبلی و یوگی ادتیہ ناتھ کے قریبی سمجھے جانے والے شلبھ منی ترپاٹھی نے ٹوئٹ کرکے ایک ویڈیو شیئر کیا تھا اور لکھا تھا کہ ’فسادیوں کو ریٹرن گفٹ‘۔ ویڈیو میں مبینہ طور پر مسلم بچوں کو پولیس اسٹیشن میں لاٹھوں سے پیٹا جارہا تھا اور نوجوان درد سے کراہ رہے تھے۔ تین چار دن گذرجانے کے باوجود اس ویڈیوں پر نہ ہی پولیس کی جانب سے کچھ بیان آیا اور نہ ہی حکومت نے اس جانب توجہ دی۔ اس معاملہ پر سماجی و سیاسی رہنماؤں نے بھی خاموشی اختیار کرلی تھی تاہم این ڈی ٹی وی نے اس مسئلہ پر اپنی آواز بلند کی ہے۔

این ڈی ٹی وی نے جب پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے اس ویڈیو سے متعلق دریافت کیا تو سبھی نے اس کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا اور اپنی لاعلمی ظاہر کی۔ عہدیداروں نے کہا کہ ویڈیو کے بارے میں کسی قسم کی کوئی شکایت درج نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی تفتیش کی جارہی ہے۔

بی جے پی کی سابق ترجمان نپور شرما کے خلاف گذشتہ جمعہ کو احتجاج کیا گیا تھا جس میں کچھ پرتشدد واقعات پیش آئے تھے جس کے بعد پولیس نے متعدد مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرلیا تھا۔ وائرل ویڈیو میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو لاٹھیوں سے بے تحاشہ مارا پیٹا جارہا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں اس بات کا خلاصہ کیا گیا کہ ویڈیوں میں جن نوجوانوں کو مارا پیٹا جارہا ہے ان میں سے پانچ کے افراد خاندان نے بتایا کہ یہ ویڈیو سہارنپور کا ہی ہے اور جن نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ ان کے رشتہ دار ہیں۔ ویڈیوں میں دکھائے گئے ایک نوجوان کی شناخت محمد علی کے طور پر ہوئی ہے جبکہ ان کی والدہ نے روتے ہوئے بتایا کہ ’ان کے بیٹے کے ساتھ مارپیٹ کی گئی جبکہ میرا بیٹا التجا کررہا ہے کہ اس کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور اسے نہ مارا جائے، لیکن اس پر رحم نہیں کیا گیا‘۔

این ڈی ٹی وی کی ٹیم نے ایک اور نوجوان محمد سیف کی بہن زیبا سے بات کی۔ زیبا نے بتایا کہ سیف کو مبینہ طور پر پولیس نے بری طرح سے مارا پیٹا ہے کہ وہ اب اپنے پاؤں پر کھڑا بھی نہیں ہوپارہا ہے۔ ایک اور نوجوان کے بھائی محمد توحید نے بھی روتے ہوئے بے دردی سے مارپیٹ کی کہانی سنائی اور کہا کہ جب میں جیل میں اپنے بھائی سے ملنے گیا تو اس کے پیر سے خون بہہ رہا تھا۔

ایسا لگتا ہے کہ ان نوجوانوں کے خاندان پولیس سے اس سلسلہ میں تحریری شکایت کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ اس معاملے میں سینئر وکیل ورندا گروور نے کہا کہ سہارنپور میں جو کچھ ہوا ہے وہ بالکل غلط ہے۔ حراستی تشدد سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم ہے۔ اس معاملہ میں کاروائی ہونی چاہئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں