تبدیلی مذہب کے نام پر اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ناکام، 18 مسلمانوں کی جانب سے ہندو مذہب اختیار کرنے کا فرضی معاملہ، جمعیت علما نے پول کھول دی

ملک میں تبدیلی مذہب سے متعلق منفی پروپگنڈہ کا سلسلہ جاری ہے، جس کے ذریعہ مسلمانوں کے حوصلوں کو پست کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ مدھیہ پردیش میں رتلام کے امباگاؤں میں پیش آیا جہاں بظاہر ایسا بتایا جارہا ہے کہ 18 مسلمانوں نے ہندو مذہب کو قبول کرلیا ہے۔

کچھ ہندو انتہاپسند تنظیمیں اس واقعہ کو خوب اچھالتے ہوئے اسلام مذہب کو بدنام کرنے کی مذموم حرکت کررہی ہیں جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے۔

فرقہ پرست تنظیموں کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ضلع رتلام کے امباگاؤں میں 18 افراد پر مشتمل ایک خاندان نے مذہب اسلام چھوڑ کر کے ہندو مذہب کو اپنالیا ہے۔ تاہم گودی و فرقہ پرست میڈیا کی جانب سے سے بھی اس واقعہ کو گھر واپسی قرار دیتے ہوئے خوب تشہیر کی جارہی ہے لیکن حقیقت میں ایسا بالکل نہیں ہے۔

مذکورہ خاندان کی ایک خاتون نے بتایا کہ انہوں نے کبھی بھی اسلام مذہب کو نہیں اپنایا تھا جبکہ وہ صرف درگاہوں یا مساجد کے باہر بھیک مانگنے کےلیے مسلمانوں جیسا روپ اختیار کر رکھا تھا۔ تبدیلی مذہب کے جھوٹے پروپگنڈہ کے بعد مدھیہ پردیش جمعیت علما ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے رتلام جمعیت کے وفد سے اس معاملے سے متعلق جانکاری حاصل کی۔ رتلام جمعیت کے مطابق جن 18 افراد کا ذکر کیا جارہا ہے ان کا اسلام مذہب سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے، کیونکہ انہوں نے کبھی بھی اسلام مذہب کو نہیں اپنایا تھا، وہ ہندو ہی ہے۔

مدھیہ پردیش جمعیت علماء ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے اس سلسلے میں کہاکہ رتلام میں ہندو خاندان کے افراد کو دوبارہ ہندو بنائے جانے کی خبروں کو جس طر سے میڈیا کے ایک حصے اور ہندو تنظیموں نے ایک پروپیگنڈہ کے تحت بڑھا چڑھا کر پیش کیا وہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ لوگ ہندو ہی تھے تاہم درگاہوں اور مساجد کے باہر بھیک مانگنے کےلیے وہ لوگ مسلمانوں کا روپ ظاہر کیا کرتے تھے۔ حاجی محمد ہارون نے مزید کہاکہ چونکہ مسلمان کثرت سے زکوۃ, صدقہ اور فطرہ ادا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے افراد مساجد و درگاہوں کے پاس بھیک مانگا کرتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ بھیک حاصل کرنے کے لیے وہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں۔

خاندان کی ایک خاتون آشا نے بتایا کہ اس کا نام پہلے سے ہی آشا ہے اور سبھی لوگ ہندو ہی ہے۔ ہم لوگ صرف بھیک مانگنے کےلیے مسلمانوں کا روپ اختیار کر رکھا تھا۔آشا نے بتایا کہ ہم لوگ شروع سے ہی پوجا کیا کرتے تھے اور کبھی بھی ہم نے مسلمانوں کی طریقہ کے مطابق عبادت نہیں کی۔ ہم غریب ہے اور صرف پیٹ بھرنے کےلیے ہم لوگ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا کرتے تھے۔

—–(اس خبر ک خوب تشہیر کریں تاکہ گودی و فرقہ پرست میڈیا کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے) —–

اپنا تبصرہ بھیجیں