(ایجنسیز) شمالی امریکہ 8 اپریل کو مکمل سورج گرہن کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کا سائنسی برادری اور شوقین افراد بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازاربھی گرم ہے اور طرح طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں۔
دنیا بھر کی متعدد زبانوں میں سوشل میڈیا سائٹس پر پیجز اور اکاؤنٹس نے اس متوقع سورج گرہن کے بارے میں جھوٹے دعوے پھیلانا شروع کررکھے ہیں۔ ایک افواہ یہ ہے کہ اس میں تین دن لگیں گے جس کے دوران زمین مکمل تاریکی میں ڈوب جائے گی۔
کچھ پوسٹوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ سورج گرہن سے “دن رات میں بدل جائے گا” اور یہ کہ پوری دنیا “اس تاریخی دن” کو سورج گرہن دیکھے گی۔
ان پوسٹوں نے دنیا بھر کی متعدد زبانوں میں سوشل میڈیا سائٹس پر ہزاروں شیئرز اور تبصرے حاصل کیے۔
غلطیاں اور مبالغہ آرائیاں
لیکن اس میں مکمل طور پر غلط اور مبالغہ آمیز معلومات شامل ہیں۔
امریکی خلائی ایجنسی (NASA) کے مطابق سورج گرہن شمالی امریکہ میں دیکھا جائے گا۔ صرف میکسیکو، ریاستہائے متحدہ اور کینیڈا سے گزرتے ہوئے سورج گرہن کو محسوس کیا جائے گا۔ یہ بھی غلط ہے کہ پوری زمین تاریکی میں ڈوب جائےگی۔
سائنسدنوں کا کہنا ہے کہ اندھیرا “سورج کی روشنی کو رات میں نہیں بدلے گا”۔
اس تناظر میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، فلکی طبیعیات اور خلائی تحقیق کے ڈائریکٹر رابرٹ سمکو نے تصدیق کی کہ “آسمان سیاہ نہیں ہو گا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ” گرہن کے دوران سورج کی ڈسک کو دھندلی ہوجائے گی لیکن روشنی مکمل طور پر غائب نہیں ہو گی۔ صورت حال دن کے وسط میں غروب آفتاب کے لمحے کی طرح ہو گی”۔
جب کہ کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ سورج گرہن میں تین یا پانچ دن لگیں گے، امریکی خلائی ایجنسی (NASA) نے اعلان کیا کہ اس منتظر واقعہ کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ چار منٹ اور 28 سیکنڈ ہوگا ہوگا اور زیادہ دورانیہ میکسیکو کے علاقے ٹوریون دیکھا جائے گا۔
اس کے علاوہ ماہرین نے گھر پر رہنے یا سفر نہ کرنے کی ضرورت کے بارے میں گردش کرنے والی انتباہات کو بھی غلط قرار دیا۔
دوسری جانب انہوں نے خصوصی لینز یا دوربین استعمال کیے بغیر سورج کی طرف براہ راست دیکھنے سے گریز کی ہدایت کی.