غیر مسلم و ملحد اسلام کی طرف کیسے راغب ہوتے ہیں؟

(ایجنسیز) امارات کی دارالبار سوسائٹی اور اسلامک انفارمیشن سینٹر نے اسلام قبول کرنے والی مختلف شخصیات سمیت اہل مسلمین کے لیے افطار کا اہتمام کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس افطار میں امارات میں مقیم مختلف معروف شخصیات نے بھی شرکت کی جو گمراہی کی دنیا چھوڑ کر دین حق کی جانب راغب ہوئے اور اسلام قبول کرلیا۔

دارالبار سوسائٹی اور اسلامک انفارمیشن سینٹر کی جانب سے منعقد کردہ اس افطار کا مقصد اماراتی ثقافت اور افطاری کے طریقوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ایسے افراد کے تجربات بھی جاننا تھا جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ تقریب میں شریک سابق ریپر امیر محدث المعروف ’لون‘، جنہوں نے ابوظہبی میں 2008 میں اسلام قبول کیا، انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنے تجربے کو بیان کیا۔

انہوں نے کہا کہ 2005 میں، مجھے تنزانیہ جانا تھا، اس سفر کے دوران مجھے کچھ وقت متحدہ عرب امارات میں قیام کرنے کا موقع ملا تھا، اس وقت میں نے پہلی بار اذان سنی، جس نے مجھے بےتاب کردیا اس کے بعد میں نے مختلف ممالک کا دورہ کیا لیکن سکون نہ ملا اور بلآخر 2008 میں، میں نے اسلام قبول کرلیا۔ انہوں نے ماہ رمضان المبارک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کا قرب (قرب الہیٰ) حاصل کرنے کے لیے بہترین مہینہ ہے۔

اس تقریب میں شریک مختلف ویٹ کلاس میں تین بار کے عالمی چیمپئن بننے والے پروفیشنل باکسر بدو جیک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد مسلمان تھے لیکن میری پرورش میری والدہ نے کی ہے۔ میں نے 16 برس کی عمر میں اسلام قبول کیا لیکن میں مکمل طور پر اس دین کی پیروی نہیں کر پاتا لیکن جب بھی میں نے اللہ کی طرف ایک قدم اٹھایا، اس نے ہزار قدم میری طرف بڑھائے۔

انہوں نے اماراتی ثقافت اور کھانوں کی تعریف کی اور کندورا (مردوں کا اماراتی لباس) کو پسندیدہ لباس قرار دیا۔ افطار کی اس تقریب میں لندن سے شرکت کرنے والے عبدالرحمٰن، جنہوں نے 18 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا، نے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک ملحد کے طور پر زندگی گزاری لیکن زندگی سے متعلق چند سادہ سے سوالات نے میری زندگی بدل دی۔

انہوں نے بتایا کہ 32 برس قبل ان سوالات کی تلاش نے مجھے قرآن پاک کی تعلیمات تک پہنچایا جس کے بعد میں اسلام قبول کرنے پر مجبور ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے ان کی زندگی سیر و تفریح اور نائٹ کلبوں میں گزرتی تھی لیکن کہیں بھی سکون نہیں ملتا تھا تاہم اب اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں کہاں ہوں اور میری زندگی میں کیا ہو رہا ہے میں ہر حال میں سکون میں رہتا ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں