’کیا حیدرآباد میں کورونا کا دھماکہ ہوگا؟‘، بی جے پی کے پروگرام میں کوویڈ قواعد کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں–نمستے ٹرمپ اور بنگال انتخابی مہم کے بعد ملک میں کورونا وبا پھوٹ پڑی تھی

تلنگانہ میں کورونا کیسس کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 500 سے زائد نئے کیس درج کئے گئے۔ گذشتہ روز کورونا کے 516 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں، وہیں جی ایچ ایم سی علاقے میں سب سے زیادہ 261 کیسز درج کئے گئے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گذشتہ پانچ ماہ کے بعد ریاست میں کورونا کیسوں کی تعداد 500 سے متجاوز ہوئی ہے۔

تلنگانہ میں کورونا کیسز میں بے تحاشہ اضافہ کو دیکھتے ہوئے گذشتہ اپریل کے اواخر میں ہی محکمہ صحت نے عوام کو ماسک استعمال کرنے کی ہدایت دی تھی تاہم محکمہ نے ریاست میں کورونا قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر 1000روپئے جرمانہ عادئ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ڈائرکٹر صحت عامہ ڈاکٹر سرینواس نے عوام کو انتباہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کے قواعد پر لازمی طورپر عمل کیا جانا چاہئے۔

وہیں دوسری جانب حیدرآباد میں بی جے پی کا قومی اجلاس جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق آج حیدرآباد کے پریڈ گراونڈ پر بی جے پی کی جانب سے وجئے سنکلپ سبھا منعقد کی جائے گی جس میں ملک بھر سے لاکھوں کارکن شرکت کریں گے۔ حیدرآباد کے عوام نے بی جے پی کے جلسہ پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ کورونا کے کیسز میں زبردست اضافہ کے درمیان بی جے پی کے پروگرام سے کیا تلنگانہ میں ’کورونا دھماکہ‘ ہوسکتا ہے۔

حیدرآباد میں بی جے پی کے قومی اجلاس کے دوران بی جے پی رہنماؤں و کارکنوں کی جانب سے کورونا قواعد کی کھلے عام دَھجِّیاں اڑائی جارہی ہیں۔ افتتاحی اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی، جے پی نڈا، پیوش گوئل ماسک پہنے تھے لیکن اجلاس میں شریک بی جے پی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے ماسک نہیں لگایا۔ پروگرام کے دوران کورونا قواعد کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کو انسانی زندگیوں سے زیادہ صرف اور صرف سیاسی فائدہ کی فکر رہتی ہے۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ 24 فروری 2021 کو گجرات میں منعقدہ ’نمستے ٹرمپ‘ پروگرام کی وجہ سے ہی ملک میں کورونا وبا پھوٹ پڑی تھی۔ گجرات کانگریس کے صدر امیت چاوڈا نے بی جے پی پر الزام عائد کیا تھا کہ عالمی تنظیم صحت اور مرکز کی جانب سے کورونا وائرس کے پھوٹنے کے انتباہ کو نظرانداز کرتے ہوئے نمستے ٹرمپ پروگرام کو بھی منعقد کیا تھا جس میں ایک لاکھ افراد نے شرکت کی تھی جبکہ عالمی تنظیم صحت نے 30 جنوری کو ہی ہیلت ایمرجنسی کا اعلان کردیا تھا۔

وہیں کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران بنگال انتخابات میں بی جے پی کی تشہیری مہم پر بھی عوام کی جانب سے سخت تنقید کی گئی تھی۔ اس دوران ملک میں 2 لاکھ سے زائد کیسز درج ہورہے تھے لیکن وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ و دیگر سیاسی رہنما انتخابی مہم میں مصروف تھے جبکہ انتخابی ریلیوں کے دوران کورونا قواعد کی دھجیاں اڑائی جارہی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق مغربی بنگال میں انتخابی مہم کے دوران کورونا انفیکشن میں 2600 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

ماضی کی تلخ حقیقت کو نظر میں رکھتے ہوئے بی جے پی کو اس طرح کے پروگرامز سے پرہیز کرنا چاہئے تھا۔ لوگوں نے بی جے پی کے پروگرام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ برسراقتدار جماعت کو اس طرح کی نچلی حرکت سے باز رہنا چاہئے اور ملک کی بھلائی میں فکر کرنا چاہئے۔ سیاسی فائدہ کےلیے عوام کی جان کو خطرہ میں ڈالنا انتہائی بدبختانہ عمل ہے۔ ان سب کے بیچ مقامی انتظامیہ کی خاموشی بھی معنیٰ حیز ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں