حیدرآباد (دکن فائلز) اسلام دشمن و متنازعہ برطانوی مصنف سلمان رشدی نے اپنے اُوپر ہوئے قاتلانہ حملے کے دو سال بعد دئے گئے پہلے انٹرویو میں بتایا کہ حملے کے وقت ان پر کیا بیتی اور انہیں کیا کچھ سہنا پڑا۔ ملعون سلمان رشدی کے خلاف ایران کے رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی نے 1989 میں قتل کا فتویٰ جاری کیا اور ملعون کے سر پر 30 لاکھ ڈالر کا اعلان کیا تھا۔ یہ فتویٰ کبھی منسوخ نہیں ہوا۔
سلمان رشدی غیر عملی مسلم گھرانے میں پیدا ہوا ۔ وہ ایک ملحد ہے۔ اگست 2022 میں 76 سالہ گستاخ سلمان رشدی پر امریکی ریاست نیویارک میں ایک تقریب کے دوران ایک نوجوان نے چاقو سے حملہ کردیا تھا، حملہ آور نے معلون کی گردن اور پیٹ پر وار کیے تھے۔
حملہ کا ذکر کرتے ہوئے ملعون رشدی نے بتایا کہ حملہ آور سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اسٹیج پر آیا اور 27 سیکنڈ تک جاری رہنے والے حملے کے دوران اُس نے اس کی گردن اور پیٹ پر چاقو سے 12 وار کیے۔ اسے فوری ہیلی کاپٹر کے ذریعہ ہسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی جان بچائی گئی لیکن صحتیاب ہونے میں اسے ڈیڑھ ماہ لگا۔
بی بی سی کو دئے گئے انٹرویو میں سلمان رشدی نے کہا کہ حملے کے نتیجے میں اُس کی آنکھ باہر نکل آئی اور چہرے پر کسی ’اُبلے ہوئے نرم انڈے‘ کی مانند لٹکی ہوئی تھی۔ ملعون رشدی نے کہا کہ آنکھ کھو دینے کی بات اسے روز پریشان کرتی ہے۔ چاقو کے اس حملے میں معلون رشدی کے جگر اور ہاتھوں کو نقصان پہنچا اور اُن کی دائیں آنکھ کی رگیں کٹ گئیں۔ معلون رشدی کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد اس کی آنکھ بہت سوجی ہوئی لگ رہی تھی۔ یہ (آنکھ) میرے چہرے سے باہر لٹکی ہوئی تھی، یہ میرے گال کے اوپر لٹک رہی تھی، وہ اُبلے ہوئے نرم انڈے کی طرح نظر آرہی تھی۔
واضح رہے کہ امریکی ریاست نیو جرسی کے 26 سالہ رہائشی ہادی مطر پر اس زبردست حملے کا الزام ہے۔ حملے کے بعد ہادی نے صحتِ جرم سے انکاردیا ہے اور فی الحال وہ قید میں ہیں۔ معلون رشدی نے مزید کہا کہ اس پر کئے گئے حملہ کے دوران جو کچھ اس پر بیتی ہے، اس کا وہ اپنی نئی کتاب ”نائف“ (چاقو) میں خلاصہ کرے گا۔
ملعون کا کہنا تھا کہ نیویارک میں ہوئے حملے سے دو دن پہلے اس نے ایک ڈراؤنا خواب دیکھا تھا اور وہ اس تقریب میں نہیں جانا چاہتا تھا لیکن چونکہ تقریب کے منتظمین اسے شرکت کے لیے اچھے پیسے دیئے تھے، اسی لئے وہ تقریب میں شرکت کےلئے راضی ہوگیا۔