مودی کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ریمارکس کی انٹرنیشنل میڈیا میں گونج

حیدرآباد (دکن فائلز) راجستھان میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت انگیز تقریر کی۔ انہوں نے مسلمانوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے والے اور درانداز تک قرار دے دیا۔ ان کے اس بیان کی ہر طرف سے مذمت کی جارہی ہے جبکہ غیرملکی میڈیا میں بھی اس نفرت انگیز بیان کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ نیویارک ٹائمز، سی این این اور دی گارجین نے مسلمانوں کے تعلق سے بیان کو عالمی سطح پر وزیراعظم کی شبہہ کے خلاف قرار دیا ہے۔

نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جیسے معتبر اخبارات نے نریندر مودی کے متنازعہ بیان کو واضح انداز میں شائع کیا، جبکہ اسے منفی قرار دیتے ہوئے مذمت بھی کی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ کے مشہور اخبار نیویارک ٹائمز نے خبر کو کوریج کرتے ہوئے سرخی لگائی کہ ‘مودی نے مسلمانوں کو ‘درانداز’ کہا جو ہندوستان کی املاک چھین لیں گے‘۔ اخبار نے لکھا مزید لکھا کہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف جو راست زبان استعمال کی گئی ہے وہ عالمی سطح پر وزیر اعظم نریندر مودی کی شبہہ کے خلاف ہے۔

نیو یارک ٹائمز نے لکھاکہ جب مودی اپنی تیسری مدت کے لیے انتخابی مہم چلا رہے ہیں، تو انہوں نے خود ایسی زبان استعمال کی جس سے یہ خدشات پیدا ہو گئے کہ اس سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے والے گروہ کی حوصلہ افزائی ہوگی اور یہ سوال بھی پیدا ہوا کہ ان کی بات چیت میں تبدیلی کی وجہ کیا ہے؟

وہیں دی ی گارڈین نے تو اس حوالے سے سرخی لگاتے ہوئے ہندوستان میں نریندر مودی پر انتخابات کے دوران کشیدگی پھیلانے کا ہی الزام عائد کردیا۔ اخبار نے مودی کی مکمل تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا “جب سے بی جے پی 2014 میں ہندو قوم پرست ایجنڈے کے ساتھ اقتدار میں آئی ہے، اس پر ایسی پالیسیوں اور بیان بازی کا الزام لگایا گیا ہے جو اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہیں، خاص طور پر مسلمانوں کو جو مبینہ طور پر بڑھتے ہوئے تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔

اسی طرح سی این این نے لکھا کہ مودی کا مسلمانوں پر تبصرہ ‘نفرت انگیز تقریر’ کے زمرے میں آتا ہے ۔ سی این این نے لکھا کہ اس نے مودی کی تقاریر پر الیکشن کمیشن آف انڈیا سے تبصرہ مانگا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ اس نے مزید لکھا کہ پچھلی دہائی کے دوران، مودی اور ان کی بی جے پی پر اپنی ہندو قوم پرست پالیسیوں کے ساتھ مذہبی پولرائزیشن کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس سے دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت میں اسلاموفوبیا کی لہر اور فرقہ وارانہ جھڑپوں کو ہوا دی ہے ۔ ان کے علاوہ واشنگٹن پوسٹ، وال اسٹریٹ جرنل، دی ٹائمز، الجزیرہ وغیرہ نے بھی مودی کی تقریر کو فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے رپورٹس شائع کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں