جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام، جو اس وقت دہلی فسادات میں مبینہ سازش کے الزام کے تحت تہاڑ جیل میں قید ہیں نے جیل اہلکاروں پر انہیں ہراساں اور حملہ کرنے کا الزم عادئ کیا۔
شرجیل کے وکیل احمد ابراہیم کے ذریعے عدالت میں داخل عرضی میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ تہاڑ جیل کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ نے تلاشی کی آڑ میں شرجیل کے سیل میں داخل ہوئے اور ان پر حملہ کردیا جبکہ اس دوران انہیں دہشت گرد اور ملک دشمن قرار دیا گیا۔ عرضی میں مزید بتایا گیا کہ حملہ کے وقت اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کے ہمراہ کچھ مجرمین بھی تھے۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے گذشتہ روز تہاڑ جیل کے حکام کو اس سلسلہ میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ اس معاملہ کی تفصیلی سماعت 14 جولائی کو ہوگی۔
واضح رہے کہ شرجیل امام پر الزام ہے کہ انہوں نے مرکزی حکومت کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد کو بھڑکانے کے لیے تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد برپا ہوا تھا۔ دہلی پولیس کے مطابق شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں ڈٹینشن کیمپوں میں رکھا جائے گا۔ شرجیل کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔