اعظم خان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ضمانت میں تاخیر اس لیے ہوئی کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ اپنے خلاف درج 93 مقدمات کی وضاحت کرتے ہوئے اانہوں نے الزام لگایا کہ انہیں ٹرائل کورٹس نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ “اعظم خان” اور “مسلمان” ہیں۔ اعظم خان نے ‘دشمن کی جائیداد’ کیس جس میں سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد انہیں مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دی تھی، کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ملزمان کو ضمانت دی گئی تھی لیکن ان کی درخواست ضمانت کو رد کر دیا گیا تھا۔
سماج وادی رہنما نے کہا کہ شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین، وسیم رضوی، جس نے ہندو مذہب اختیار کرکے اپنا نام جتیندر نارائن تیاگی رکھ لیا ہے کو اسی معاملے میں پیشگی ضمانت مل گئی تھی جبکہ دیگر ملزمان کو اس کیس میں نچلی عدالتوں سے ضمانت مل گئی، لیکن چونکہ میں اعظم خان تھا، مجھے سپریم کورٹ جانا پڑا۔
رام پور ضمنی انتخاب سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اعظم خان نے کہا کہ مسلم ووٹرز کو ہراساں کیا گیا- انہوں نے کہاکہ اگر آپ انہیں ووٹ دینے سے روکنا چاہتے ہیں تو میں صرف اتنا کہوں گا کہ ان کے حق رائے دہی کو چھین لیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق رام پور ضمنی انتخاب میں مجموعی طور پر ووٹنگ کا تناسب 41.39 فیصد رہا، لیکن اعظم خان کا دعویٰ ہے کہ پورے ضلع میں یہ تعداد صرف 32 فیصد تھی۔