وقف بورڈ میں ہندو ارکان کی شمولیت پر زور لیکن تروملا مندر میں غیرہندو عملہ پر اعتراض! اسدالدین اویسی کا طنز

حیدرآباد (دکن فائلز) کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے تروملا تروپتی دیوستھانم کے چیئرمین کی جانب سے جاری کئے گئے فرمان پر سخت تنقید کی۔ مندر میں عملہ کے طور پر صرف ہندوؤں کو ملازمت دینے سے متعلق ریمارکس پر اسدالدین اویسی نے سخت ردعمل کا اظہارکیا۔

واضح رہے کہ ٹی وی 5 کے مالک بی آر نائیڈو کو 31 اکتوبر کو ٹی ٹی ڈی بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا، عہدہ سنبھالتے ہی انہوں نے متنازعہ ریمارکس میں کہا کہ ’مندر کے عملے کے طور پر صرف ہندوؤں کو ملازمت دی جائے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’تروملا مندر میں کام کرنے والا ہر کوئی ہندو ہونا چاہئے‘۔

بی آر نائیڈو نے کہا کہ وہ آندھرا پردیش حکومت سے اس بارے میں مشورہ کریں گے کہ ٹی ٹی ڈی میں غیرہندو عملہ کے ارکان کے ساتھ کیا کیا جائے۔انہیں دوسرے محکموں میں ٹرانسفر کیا جائے یا VRS (رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اسکیم) دی جائے۔

بی آر نائیڈو کے متنازعہ ریمارکس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے طنزیہ ٹوٹ کیاکہ ”ٹی ٹی ڈی چیئرمین تروملا میں صرف ہندوؤں کو بطور عملہ رکھنا چاہتے ہیں۔ تاہم مودی حکومت وقف بورڈ اور وقف کونسل میں غیر مسلموں کی شمولیت کو لازمی قرار دینا چاہتی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’زیادہ تر ہندو انڈومنٹ قوانین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ صرف ہندو ہی اس کے رکن ہوں‘۔ انہوں نے ٹوئٹ کے آخر میں محاورہ کے ذریعہ طنز کیا جس کا مطلب یہ نکالا جائے گا کہ ’ایک شخص کے ساتھ وہیں سلوک کیا جانا چاہئے جو دوسرے فرد کے ساتھ کیا جاتا ہے‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں