حیدرآباد (دکن فائلز) جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے قومی دارلحکومت دہلی کے اندرا گاندھی انڈور اسٹیڈیم میں ’تحفظِ آئینِ ہند‘ کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے کونے کونے سے لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا ارشد مدنی و دیگر علمائے کرام نے خطاب کیا۔
مولانا ارشد مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف ترمیم بل پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک پر حکومت کی بری نظر ہے۔ حکومت کی جانب سے جو ترامیم کی جارہی ہیں وہ انتہائی خطرناک ہیں۔ اگر یہ بل منظور ہوجاتا ہے تو 400 سال قدیم مساجد، عیدگاہوں، قبرستانوں و دیگر وقف املاک کے دستاویزات پیش کرنے ہوں گے جو یکسر ناممکن ہے، اس طرح مسلمانوں کی اربوں روپئے کی املاک کو نقصان پہنچے گا۔
مولانا ارشد مدنی نے تلگودیشم اور جے ڈی یو کو خبردار کیا کہ اگر وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں منظور ہوتا ہے تو اس کی پوری ذمہ داری دونوں پارٹیوں پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جس بیساکھیوں (پارٹیوں) کے سہارے ملک پر حکومت کر رہی ہے وہ پارٹی بھی اس کےلئے ذمہ دار ہوں گی۔ مسلمان ایسی پارٹیوں کو ضرور جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں بہار کے سی ایم نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو کو چیلنج کرتا ہوں، جن بیساکھیوں پر حکومت چل رہی ہے، کہ وہ اپنے بنگلوں میں بیٹھ کر کبھی نہیں سمجھ سکتے کہ مسلمانوں کے جذبات کا اس سے کتنا تعلق ہے‘۔
اسی طرح جمعیت علمائے ہند کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ 24 نومبر کو جمعیت کی طرف سے پٹنہ میں وقف ترمیمی بل کے خلاف جلسہ عام کا انعقاد کیا جائے گا اور اس میں بہار کے سی ایم نتیش کمار بھی شرکت کریں گے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ این ڈی اے میں شامل پارٹیوں کے علاوہ ملک کی اہم سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کرکے انہیں مسلمانوں کے خدشات سے آگہ کیا گیا جبکہ این ڈی اے کی اہم پارٹی تلگودیشم کے سربراہ چندرابابو نائیڈو کے آبائی ضلع کڑپا میں بہت جلد ایک عظیم الشان جلسہ کا اہتمام کیا جائے گا جس میں پانچ لاکھ سے زیادہ مسلمان شرکت کریں گے۔ تاکہ حکومت کو وقف ترمیمی بل سے متعلق مسلمانوں میں پائے جانے والے خدشات سے واقف کروایا جاسکے۔