’ہند۔سری لنکا دوستی کو بڑھانے کیلئے ایک نیا ادبی راستہ‘ کے عنوان پر عظیم الشان مشاعرہ کا انعقاد، دونوں ممالک کے نامور شعرا و ادبا کی شرکت

حیدرآباد (پریس نوٹ) اردو زبان و ادب کے موجودہ منظر نامے کا سنجیدہ جائزہ لیا جائے تو یہ اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ مشاعروں نے ماضی میں بھی زبان و ادب کے فروغ کے باب میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور آج بھی علم و ادب اور تہذیب و ثقافت کو فروغ دینے کے باب میں مشاعرے اور شاعری کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ اسی مقصد کے تحت ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان دوستی اور تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے مقصد سے ایک ادبی محفل کا اہتمام کیا گیا جسے ۔ہند سری لنکا دوستی کو بڑھانے کیلئے ایک نیا ادبی راستہ ۔ کا عنوان دیاگیا۔

یہ پروگرام سری لنکا کی ادبی تنظیم سبودھی کی جانب سے ہندوستان کے معروف اردو سٹلائٹ چینل منصف ٹی وی کے تعاون سے انیس نومبر بروز منگل منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد ہندوستانی شاعری کی مختلف شکلوں کا مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ اردو شاعری پر خصوصی توجہ دینا تھا دونوں ملکوں کے شعراء کی ملاقات کا بنیادی مقصد سری لنکا کے لوگوں کے سامنے اردو شاعری اور بھرپور ہندوستانی ثقافت کو انگریزی اور سنہالا میں پیش کرنا تھا ۔اس پروجیکٹ کا بنیادی مقصد ہندوستانی شاعری کی گہرائی کو جانچنا بھی تھا جس کا مقصد سری لنکا کی شاعری کو مالا مال کرنے کیلئے ہندوستانی شاعروں کی بصیرت اور تجربات سے استفادہ کرنا تھا ۔

اس پروجیکٹ کے تحت ہندوستانی شاعری کو دریافت کرنے کیلئے ہندوستان کے ایک شعری مطالعاتی دورے کا اہتمام کیا گیا۔ اس سلسلہ میں گیارہ ممتاز شاعروں اور ماہرین تعلیم کی ٹیم اردو شاعری کی مختلف شکلوں کا مطالعہ کرنے کیلئے حیدر آباد پہنچی۔ منصف ٹی وی کی جانب سے سالارجنگ میوزیم حیدرآباد میں ایک تقریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس میں سری لنکا کے تمام گیارہ ممتاز شعراء اور ماہرین تعلیم حیدرآباد کے شعراء سے شعری و ادبی تبادلہ خیال کیا ۔ اور دونوں ممالک کی شاعری اور ثقافت کے بارے میں اپنی معلومات ساجھا کی۔

اس پروگرام میں طارق انصاری تلنگانہ اسٹیٹ میناریٹی فینانس کارپوریشن نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی جب کہ آصف جاہی سلطنت کے نویں نظام رونق یار خان اور محمد شہاب الدین سکریٹری ۔ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے مہمان اعزازی کے طور پر شرکت کی ۔ پروفیسر محمد مسعود احمد ۔ ہاسپیٹل چیف آپریٹنگ آفیسر ۔ رینووا ۔ بی بی کینسر ہاسپٹل ۔حیدرآباد نے کنویر اور نظامت کے فرائض انجام دئے ۔ تھامیرا منجو بانی و چیرمین سبودھی اآرگنائزیشن سری لنکا ۔ اس تقریب کے کوآرڈینیٹر تھے ۔

یہ شاندار تقریب حبیب نصیر سی ای او اور ایڈیٹر اِن چیف منصف ٹی وی کے زیر نگرانی منعقد کی گئی۔ اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں ان کی سوچ اور محنت رنگ لائی۔ انہوں نے ہند ۔ سری لنکا کے شعراءاور ادیبوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا جہاں انہیں اردو زبان و ادب اور شاعری کو سمجھنے اور اس سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا ۔ تقریب کے انعقاد میں ۔ ایریز میڈیا کا بھی اہم رول رہا ۔ اس کے علاوہ تقریب کے انعقاد میں رینووہ بی بی کینسر اسپتال ۔ تلنگامہ اردو اکاڈمی اور تلنگانہ اقلیتی کمیشن کا بھی مکمل تعاون حاصل رہا۔

رینووہ بی بی کینسر اسپتال کے چیف آپریٹنگ آفیسر پروفیسر محمد مسعود احمد نے مہمان شعراء سے بہتر تال میل ۔ عمدہ کوآرڈنیشن اور بہترین نظامت کے ذریعہ پروگرام میں نئی جان ڈال دی ۔ وہیں تلنگانہ اقلیتی کمیشن کے چیئر مین اور پروگرام کے مہمان خصوصی طارق انصاری نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام میں اردو و زبان ادب کو فروغ ملے گا اور یہ زبان ملک و بیرون ملک میں مزید ترقی کرے گی ۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے آگے بھی ایسے پروگرام کے انعقاد میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ وہیں تلنگانہ اردو اکاڈمی کی جانب سے ہمیں جو تعاون اور مدد ملی اسے ہم فراموش نہیں کر سکتے۔

اردو اکاڈمی کے چیئرمین طاہر بن حمدان نے قدم قدم پہ اس پروگرام کے انعقاد میں مدد کی ۔ آصف جاہی سلطنت کے نویں نظام رونق یار خان نے آصف جاہی حکومت کے دوران ارود سے محبت پہ روشنی ڈالی ۔ اس موقع پر انہوں نواب میر عثمان علی خان کی شاعری بھی سامعین کے سامنے پیش کیا ۔ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری محمد شہاب الدین نے کہا اردو کسی خاص مذہب کی زبا ن نہیں ہے یہ محبت کی زبان ہے ۔ انہوں نے اردو کے فروغ میں اس تقریب کو ایک پل قرار دیا ۔ وہیں سری لنکا سے آئے مہمان شعراء نے سری لنکا میں سنہالا زبان میں کی گئی شاعری اور ادب سامعین کےسامنے پیش کیا ۔ ساتھ سامعین کے لئے کلام کا انگریزی ترجمہ بھی پیش کیا تاکہ پروگرام میں موجود افراد شاعری اور ادب کو سمجھ سکیں۔ سامعین شعراء کے کلام سے محظوظ ہوئے اور انہیں داد و تحسین سے نوازا ۔

اس موقع پر تمام مہمانان اور شعراء کو یادگاری مومنٹوز پیش کیے گئے۔ اس تقریب میں شرکت کرنے والے شعراء کے نام کچھ اس طرح ہیں۔ پروفیسر مسعود احمد ۔ سید خادم رسو ل عینی ۔ انجنی کمار گوئل ۔ الیزابیتھ کورین مونا ۔ اور سمیع اللہ حسینی سمیع ۔ وہیں سری لنکا سے آ ئے مہمان شعراء کے نا م کچھ یوں ہیں ۔ ڈاکٹر امرا سری وکرما رتنے ۔ پردیپ گونا سینا ۔ چنتکا رانا سنگھے ۔ پرینتھا بنڈارہ ۔پرساد پٹی گلارچی ۔ تھمیرا منجو ۔ اپ گروگے ۔ تھوسن نسن سالا ۔ سدُن پردیپا جے وردھنا ۔ اروشنی گل حنا ۔ اروموگم نرومی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں