حیدرآباد (دکن فائلز) راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایک) کے سربراہ موہن بھاگوت نے شرح پیدائش میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معاشرے جن کی پیدائش کی شرح 2.1 سے کم ہوئی ہے، وہ ختم ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کے تناسب کو برقرار رکھنے کے لیے دو سے زائد بچے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ بھاگوت نے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جدید آبادیاتی سائنس کے مطابق، اگر کسی معاشرے کی شرح تولید 2.1 سے نیچے چلی جائے تو وہ معاشرہ دنیا سے ختم ہو جاتا ہے، اس لیے ہمیں اپنی شرح تولید کو 2.1 سے کم ہونے سے روکنا ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایک خاندان میں دو کے بجائے تین بچے ہونا زیادہ بہتر ہے۔
مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مجلس کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے موہن بھاگوت کے بیان پر طنز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’اب خود موہن بھاگوت زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں جبکہ غیرضروری اس کےلئے ہمیں بدنام کیا جاتا ہے‘۔ بھاگوت کے بیان پر اسد الدین اویسی نے کہا کہ جس طرح مہاراشٹر میں لاڈلی بہن کے نام سے اسکیم ہے، ایسے ہی زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کےلئے بھی ایک اسکیم شروع کی جانی چاہئے اور ان کے اکاونٹ میں بھی دیڑھ یا دو ہزار روپئے ڈالنا چاہئے۔ اس موقع پر انہوں نے نریندر مودی کے متنازعہ بیان کو بھی یاد کیا جس میں انہوں نے مسلمانوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے والا قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ کانگریس کی جانب سے ہندو بہنوں کے گلے سے منگل سوتر چھین کر زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کو دیا جائے گا‘۔