’ایک ملک ایک انتخاب‘ بل لوک سبھا میں پیش، جے پی سی کو بھیجنے کی سفارش، تلگودیشم نے تائید کا اعلان کردیا

حیدرآباد (دکن فائلز) مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے آج لوک سبھا میں ’ایک ملک ایک انتخاب‘ کا بل پیش کیا۔ ملک بھر میں اپوزیشن کو تشویش میں مبتلا کرنے والا ’ایک ملک ایک انتخاب بل‘ بالآخر آج پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا۔ مرکزی حکومت نے اس بل کو 129ویں آئینی ترمیمی بل کے طور پر تجویز کیا ہے جس کا مقصد ملک بھر میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات کو ایک ساتھ کرانا ہے۔

میگھوال نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے کہا کہ وہ وسیع تر مشاورت کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی کو بل کی سفارش کریں۔ کمیٹی میں ارکان پارلیمنٹ کی تعداد کی بنیاد پر متعلقہ جماعتوں کو اس کمیٹی میں جگہ دی جائے گی۔ اسپیکر شام کو ہر پارٹی کے ارکان کی تعداد کا اعلان کریں گے۔ کمیٹی کا چیئرمین بی جے پی سے ہوگا جو سب سے بڑی پارٹی ہے۔ سپیکر سیاسی جماعتوں سے آج کمیٹی میں ارکان اسمبلی کے نام تجویز کرنے کو کہیں گے۔ بنیادی طور پر اس کمیٹی کی مدت 90 دن ہوگی۔ بعد ازاں اس ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان ہے۔

شروع سے ہی اپوزیشن نے اس بل پر شدید اعتراض جتایا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری اور سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر حملہ کیا۔ وہیں ترنمول کانگریس، ڈی ایم کے، انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) اور شیو سینا (یو بی ٹی) نے بھی بل کی شدید مخالفت کی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ اس بل کو پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے۔ کانگریس لیڈر گورو گوگوئی نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ووٹ کے حق پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے اس بل کو جے پی سی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تلگودیشم پارٹی نے اس بل کی حمایت کردی ہے۔ پارٹی نے لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرانے پر اتفاق کرلیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں