حیدرآباد (دکن فائلز) چین میں کورونا کے 5 سال بعد کووڈ 19جیسا نیا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس کا نام ہیومن میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ وائرس 14سال اور اس سے کم عمر کی عمر کے بچوں میں پھیل رہا ہے لیکن اس کی درست شدت واضح نہیں ہے۔ نیا وائرس پھیلتے ہی دنیا میں خوف و ہراس پھیلنے لگا ہے۔ ہیومن میٹاپنیووائرس (HMPV) سمیت سانس کی متعدد بیماریوں کے پھیلنے کی خبریں دنیا کے ممالک کے لیے تشویش کا باعث بن رہی ہیں۔ کورونا کی وجہ سے پہلے ہی کروڑوں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ تازہ طور پر لوگ پریشان ہیں کیونکہ ایک اور نئی وبا پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
Asalenti HMPV کی علامات، علاج کیا ہے؟ آپ کے سوالات کے جوابات کچھ اس طرح ہیں۔
سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ چین میں ایچ ایم پی وی کا پھیلاؤ بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس وائرس کے اثر کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ اسپتالوں میں داخل ہیں۔ ایچ ایم پی وی کے علاوہ انفلوئنزا اے، مائکوپلاسما، نمونیا اور کوویڈ 19 وائرس بھی پھیلنے کی اطلاع ہے۔
HmPV کیا ہے؟
HmPV انفیکشن کی علامات کورونا، فلو اور سانس کی دیگر بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں۔
کھانسی، بخار، ناک بہنا، گلے میں خراش جیسے علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
وائرس کی شدت والے افراد میں برونکائٹس اور نمونیا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
اس بیماری کی علامات انفیکشن کے 3-6 دنوں کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔
یہ اوپری سانس کا انفیکشن ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض اوقات یہ سانس کی نالی کے نچلے حصے میں انفیکشن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ یہ وضاحت کی گئی ہے کہ اس سے نمونیا اور دمہ بڑھ جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے بچوں، بوڑھوں اور کم قوت مدافعت والے افراد میں سنگین بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔
پھیلنے کے اسباب۔۔
وائرس سے متاثرہ افراد کے کھانسنے اور چھینکنے سے، وائرس سے متاثرہ لوگوں کے قریب جانا اور مصافحہ کرنا سے وائرس کے پھیلنے کا امکان ہے۔
احتیاطی تدابیر۔۔
اچھی طرح صابن سے بار بار ہاتھ دھوئیں۔
اپنے ہاتھ سے آنکھوں، ناک اور منہ کو نہ چھوئیں۔
متاثرہ افراد سے دور رہیں۔
وائرس کی علامات ظاہر ہونے والے افراد کو ماسک پہننا چاہیے اور کھانستے یا چھینکتے وقت اپنے منہ اور ناک کو ڈھانپیں۔
وائرس سے متاثرہ افراد کو گھروں میں کورنٹائن رہنا چاہئے۔
علاج۔۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال HMPV کے لیے کوئی مخصوص اینٹی وائرل علاج موجود نہیں ہے اور نہ ہی اس کی روک تھام کےلئے ابھی تک کوئی ویکسین تیار ہوئی ہے۔ علامات ظاہر ہونے کے ساتھ ہی ڈاکٹر سے رجوع کریں اور ڈاکٹر کے صلاح و مشورہ کے مطابق علاج کروائیں۔
ضروری اطلاع: یہ رپورٹ صرف آپ کی معلومات کےلئے پیش کی جارہی ہیں تاکہ وائرس سے متعلق شعور بیدار کیا جاسکے۔ رپورٹ میں دی گئی جانکاری صحت کے ماہرین کی جانب سے دیئے گئے مشوروں کے مطابق ہیں۔ تاہم ان پر عمل کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔