مرکزی وزیر کرن رجیجو سے قادیانیوں کی ملاقات، مسلمانوں کے خلاف ایک نئی سازش؟ مجلس تحفظ ختم نبوت نے کیا خدشات کا اظہار

حیدرآباد (پریس نوٹ) ریاستی مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ وآندھراپردیش کے ذمہ دار علماء کرام مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی صدر، مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی قاسمی نائب صدر ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سیکرٹری، مولانا محمد عبدالقوی خازن، مولانا محمد ارشد علی قاسمی سیکرٹری، مولانا حافظ خواجہ نذیر الدین سبیلی مولانا محمد مصلح الدین قاسمی اور مولانا محمد امجد علی قاسمی ارکان تأسیسی نے مرکزی وزیر اقلیتی امور کرن جیحو سے خود کو احمدیہ کمیونٹی کہنے والے قادیانی افراد کی ملاقات پر اپنے شدید تحفظات اور خذشات کا اظہار کیا اور اس کو ملک کی دوسری بڑی اکثریت مسلمانوں کے خلاف ایک نئی سازش قرار دیا۔

معزز علمائے کرام نے اپنے بیان میں کہا: وقف کا تعلق خالصتاً اسلامی عقیدہ سے ہے جو لوگ اسلام کے باغی ہیں اور جنہیں مسلمانوں کی تمام دینی جماعتوں اور مسالک کے علماء و مفتیان کرام نے متفقہ طور پر خارج اسلام قرار دیا ہے انہیں وقف جیسے خالص اسلامی مسئلے پر ملاقات کرنا اور رائے دینے کا کوئی حق و اختیار نہیں ہے علماء نے کہا: موجودہ فرقہ پرست حکومت مسلمانوں کے درمیان احمدیہ کمیونٹی قادیانی فرقے کی پوزیشن سے اچھی طرح واقف ہے، اس کے باوجود مسلم سماج سے جڑے وقف جیسے خالص اسلامی مسئلے پر قادیانی فرقے کی نمائندگی کو قبول کرتے ہوئے مسلمانوں کو گمراہ کرنے اور انہیں الجھانے کے لیے اس طرح کا ڈرامہ اور تماشہ کیا جا رہا ہے۔

علماء نے کہا: کیا مرکزی وزیر اقلیتی امور سناتنی ہندو سماج سے جڑے مذہبی معاملات میں کسی غیر سناتنی ہندو گروپ کی رائے اور نمائندگی کو قبول کریں گے؟؟ یا سکھ اور عیسائی سماج سے متعلق مذہبی معاملات میں کسی غیر سکھ اور غیر عیسائی گروپ کی رائے اور نمائندگی پر اس کا شکریہ ادا کریں گے؟؟ اس سے خود مسلمانوں کے مذہبی معاملات کے تئیں موجودہ حکومت کے سازشی پہلو کا اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح موجودہ حکومت وقت ترمیمی بل کے ذریعے غیر مسلم گروپ احمدیہ کمیونٹی کو مسلم وقف جائدادوں کا متولی بنا کر ان پر قبضہ دلانا چاہتی ہے۔ اس نئے وقف قانون کے تحت قادیانیوں کو سنی مساجد کا متولی بننے اور انہیں سنی مسلم قبرستانوں میں دفن ہونے کی گنجائش و سہولت دی گئی ہے اس لیے مسلمان شدت سے اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں