گلبرگہ (دکن فائلز ؍ مبین احمد زخم) مرکزی حکومت کی جانب سے وقف ترمیمی قانون 2025کے خلاف کل جماعتی اتحاد ملت ضلع گلبرگہ (کلبرگی) کے زیر اہتمام مولانا سید محمد علی الحسینی صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نواز ؒ و صدر نشین کرناٹک اسٹیٹ وقف بورڈ و معزز رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی سرپرستی میں اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر بمقام خواجہ بندہ نواز میدان روبرو درگاہ پیر بنگالیؒ رنگ روڈ پر 4مئی 2025 بروز اتوار شام 7بجے منعقد کیا گیا جسکی صدارت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،نے کی۔
محمود مدنی، صدر جمعیت العلمائے ہند، مولانامفتی خلیل احمد صاحب امیر جامعہ نظامیہ ورکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،مولانا فضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، محترمہ برندا کرت،ڈاکٹر ناصر حسین رکن پارلیمان، محترمہ کنیز فاطمہ رکن اسمبلی گلبرگہ حلقہ اسمبلی شمال، جناب سی ایم ابراہیم سابق مرکزی وزیر، جناب قوام الدین وہاج بابا، جناب مولانا فخر الدین مانیال،جناب سید حبیب سرمست،جناب مظہر عالم خان،ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے بھی خطاب کیا۔شہ نشین پر تقدس مآب سید محمد علی الحسینی صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازؒ، ڈاکٹر سید مصطفی الحسینی صاحب قبلہ،سید حسن شبیر حسینی عقیل بابا صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہ حضرت گنج بخشؒ، ڈاکٹر شیخ شاہ محمد افضل الدین جنیدی صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہ روضہ شیخ دکن ؒ، سید مرتضی الحسینی صاحب قبلہ، سید عاقب الحسینی صاحب قبلہ، جناب بابا نظر محمد خان صاحب،سید اسلام الدین قادری صاحب قبلہ سجادہ نشین نیلور شریف،سید یداللہ حسینی نظام بابا،سید حسام الدین الحسینی سجادہ نشین بارگاہ تیغ برہنہؒ،سید ہدایت اللہ قادری سجادہ نشین بارگاہ حیات اللہ بادشاہ قادری عملی محلہ،مصطفی فاروق صاحب،جناب فہیم قریشی صاحب،الیاس سیٹھ باغبان کے علاوہ مشائخین عظام، معززین شہ نشین پر جلوہ افروز تھے اور ہر طبقہ فکر کے افراد کے علاوہ تمام مذاہب کے مذہبی قائدین نے اس جلسے میں شرکت کی اور مقررین نے وقف ترمیمی قانون 2025کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون مسلمانان ہند کو قطعی قبول نہیں ہے اور اس قانون کو واپس لیا جائے۔
بھنتے ور جیوتی جی بدھ وہار ہمناباد نے وقف ترمیمی قانون کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ اس قانون کو واپس لیں۔ براندا کارت جی لیڈر سی پی آئی ایم نے اس عظیم اجلاس کے انعقاد پر میں حافظ سید محمد علی الحسینی صاحب قبلہ اور تمام منتظمین کو مبارک باد پیش کی۔انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جو ترامیم اس قانون میں کی ہیں وہ دستور کی خلاف ورزی ہے اور حکومت مسلمانوں کے خلاف جو بھی کام کر رہی ہے وہ جان بوجھ کر کررہی ہے وہ اس زمین کو ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔حکومت نے پہلے ہی وقف کی زمین کو ہڑپ لیاہے۔وہ اصل میں اس زمین کو امبانی و اڈانی کے لیے ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔وقف ترمیمی قانون میں وقف یوزر کے ترمیم کے ذریعے وہ لینڈ گرائبنگ کرنا چاہتی ہے۔انھوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے کی گئی ترامیم کو اس ملک کے مسلمانوں کیخلاف استعمال کرنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ وہ غریب مسلمان کے نام پر یہ کام کرنے کا جھانسہ دے رہی ہے۔جس پارٹی میں ایک بھی مسلمان نہیں ہے وہ مسلمانوں کی فلا ح کی بات کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امت شاہ نے کہا ہے کہ امبیڈکرامبیڈکر کہنا بند کرو براندا کارت نے کہا کہ ہم امت شاہ کو امبیڈکر امبیڈکر کہنے پر مجبور کردیں گے۔ڈاکٹر سید مصطفی الحسینی صاحب قبلہ نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے نہایت ہی خوش اسلوبی سے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔سردار گرمیت سنگھ سلوجہ صاحب نے سکھ قوم کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ماں کے چار سپاہی ہیں اور وہ ہیں ہندو مسلم سکھ عیسائی ۔آج اس اسٹیج پر یہ چاروں بھائی ہیں۔جو یہاں وقف ترمیمی قانون کے خلاف جمع ہیں۔انھوں نے کہا کہ جب تک ہمارے جسم میں جان ہے ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ہمارے ملک کی خوبصورتی ایکتا میں ہے۔انھوں نے کہا کہ بے ایمانوں کی سرکار ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ مسٹر سلوجہ نے کہا کہ گلبرگہ کے اس جلسے کی آواز پارلیمنٹ میں گونجے گی۔جلسے میں پہلگام کے مہلوکین کے احترام میں دو منٹ کی خاموشی منائی گئی اور قومی ترانہ پڑھا گیا جس سے جلسہ گاہ میں حب الوطنی کی لہر سی دوڑ گئی۔ مولانا محمود اسد مدنی صدر جمعیت العلمائے ہند نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر اس قانون سے مسلمانوں کا نقصان ہوتا ہے اور ملک کا فائدہ ہوتا ہے تو منظور ہے مگر اس سے ملک کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ نقصان ہے۔ تمام درجوں کی عدالتوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ا نھوں نے کہا کہ عبادت گاہوں کے حوالے سے عدالتوں نے انصاف کا خون کیا ہے اور اس قانون کے بعد ایسا کرنا ان کے لیے اور آسان ہوجائے گا۔ہم اس قانون کو مسترد کرتے ہیں۔مولانا نے امیت شاہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ مسترد کرنے سے کیا ہوگا یہ تو قانون بن گیا۔
مولانا نے کہا کہ ہم کمزور ضرور ہیں تاہم مخالفت تو کر سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جو قربانی دینی پڑے گی ہم دیں گے مگر ظلم کو برداشت نہیں کریں گے۔کمیونسٹ پارٹی لیڈر ڈی راجہ نے کہا کہ مودی حکومت کی جانب سے وقف ایکٹ میں جو ترمیم کی گئی ہے ہماری پارٹی اس کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ہم نے پارلیمنٹ میں اس قانون کے خلاف ووٹ دیا ہے۔اب یہ قانون بن گیا ہے اور ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ گئے ہیں اور اس قانون کو چیلنج دیا ہے اور میں اس کا ایک مدعی ہوں۔عبدالمجید ایس ڈی پی آئی نے کہا کہ کنڑی میڈیا یہ پوچھتی ہے کہ تم کیوں اس قانون کی مخالفت کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ملک کے 25کروڑ مسلمانوں کے خلاف یہ قانون ہے جس کے کسی بھی لیڈر سے اس قانون کی ترمیمات کو پوچھا نہیں گیا اور قانون میں ترمیم کی گئی جس کی ہم مخالفت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مودی اور امیت شاہ دوغلے ہیں اور وہ پسماندہ مسلمانوں کی اس ترمیم کے ذریعے مدد کی بات کرتے ہیں آپ نے میناریٹی کے بچوں کے لیے مختصمولانا آزاد اسکالرشپس کو ختم کر دیا ہے اور اقلیتوں کی مدد کی بات کرتے ہیں۔ سید حسین مدنی صدر فتویٰ بورڈ حیدرآبادنے کہا کہ آج مسلمانان گلبرگہ کا اجتماع اس احتجاج کو تقویت دے گا انھوں نے کہا کہ اوقاف کا موضوع آپ کی نیکیوں اور عزت و قوت و غلبے اور دبدبے کاموضوع ہے۔ مولانا ضیا ء الدین نقشبندی نے کہا کہ وقف املاک پر قانون کے ذریعے حملہ مسلمانوں پر نہیں ہیں بلکہ اقلیتوں کے حقوق کے خلاف ہے۔
محترمہ کنیز فا طمہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا یہ جلسہ ملی اتحاد کا سب سے بڑا ثبوت ہے اور جب جب مسلمانوں پر مشکل وقت آن پڑا ہے اس کے خلاف تمام مکتب فکر کے مسلمانوں نے اتحاد کا ثبوت دیا ہے جس کے لیے مسلمانان گلبرگہ و ضلع گلبرگہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انھوں نے اوقاف کی حفاظت کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔رحیم خان وزیر حج نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت اپنے کاموں کے حوالے سے ناکام ہوچکی ہے اور جب ملک بھر کے لوگوں کی جانب سے انھیں خدشہ ہوا کہ وہ کہیں اس ناکامی کا سبب نہ پوچھیں اسی وجہ سے ان کا دھیان ہٹانے کے لیے انھوں نے یہ قانون لاکر اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کی ہے۔ مولانا مفتی خلیل احمد صاحب نے کہا کہ آج حکومت کی جانب سے یہ غلط فہمی پیدا کی جارہی ہے کہ وقف مذہبی نہیں سماجی مسلہ ہے یہ غلط ہے وقف مذہب اسلام کا ایک حصہ ہے ایک جز ہے اس کو شریعت سے ہٹایا نہیں جاسکتا اور اسمیں مداخلت نہیں کی جاسکتی۔انھوں نے کہا کہ وقف کا آغاز آدم علیہ السلام کے زمانے سے آیا اور کعبۃ اللہ کو سب سے پہلے وقف کیا گیا۔اوقاف اسلام کی ایک نشانی ہے۔فادر اسٹیفن لوبو نے اس موقع پر کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ وقف قانون کو واپس لے کیوں کہ اس سے ملک میں بے چینی پیدا ہورہی ہے۔
ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل ریاستی وزیربرائے طبی تعلیم نے کہا کہ مرکزی حکومت عوام پر اور خاص طور پر اقلیتوں پر ظلم کرنے پر اتری ہے۔ وقف قانون بنانے کے لیے مرکزی حکومت نے کسی سے نہ تو پوچھا اور نہ ہی مشورہ لیا۔ وہ اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے یہ کام کر رہے ہیں۔اصل میں بی جے پی نے ہندو مسلمانوں کے بھائی چارے میں دراڑ ڈالنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔انھو ں نے کہا کہ ملیکارجن کھرگے جی اور راہل گاندھی جی اور کانگریس پارٹی نے اس کی کڑی مذمت کی ہے ہم حکومت بدلیں گے اور اس وقف بل کو واپس لے لیں گے۔ مولانا ابو طالب رحمانی صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ آج عوا م کا یہ جم غفیر مرکزی حکومت کو یہ بتانے آیا ہے کہ تم پانچ سو ہزار کا نوٹ بدل سکتے ہو مگر شریعت کو نہیں بدل سکتے۔انھو ں نے کہا کہ ہم کوششوں کے مکلف ہیں نتیجوں کے مکلف نہیں ہیں۔ انھوں نے کہاکہ یہ دیش لوک تنتر سے چلے گا شکتی تنتر سے نہیں۔انھوں نے کہاکہ اس دیش میں ظلم کیخلاف لڑائی میں آپ ہمارے ساتھ ہیں ہمیں اس کا یقین ہے۔
فضل الرحیم مجددی صاحب نے فرمایا کہ گلبرگہ سے ہر دور میں دنیا کو حق و صداقت کا پیغام ملا۔حضرت خواجہ بندہ نواز ؒ نے اس سرزمین سے انسانیت کا پیغام دیا ہے۔آج جب ملک میں فرقہ پرستی کا بازار گرم ہے،مسلمانوں پر ظلم کو دیش بھگتی کہا جا رہا ہے۔ نئے وقف ایکٹ کی ترمیم کے ذریعے مزارات،درگاہوں اور مساجد کو چھیننے کو قانونی حیثیت دیجارہی ہے۔لیکن گلبرگہ سے اس جلسے سے جو آواز اٹھ رہی ہے اس سے حکومت کو اس کالے قانون کو واپس لینا ہی پڑے گا۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وقف کی جائیداد سے مسلمانوں کو فایدہ نہیں مل رہا تھا اور وہ پنکچر بنانے پر مجبور ہو رہاہے وزیر اعظم سے میں اپیل کرتا ہوں کہ وہ گلبرگہ آئیں اور دیکھیں کہ وہ وقف کی جائداد سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندو بھائیوں کو بھی فائدہ مل رہا ہے۔مولانا نے کہا کہ گلبرگہ کی خواجہ ایجوکیشن سوسائٹی اور خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی اس کی ایک مثال ہیں جہاں بلا لحاظ مذہب و ملت سب کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔اصل میں یہ قانون مسلمانوں کی جائیداد کو چھیننے اور انھیں صدقہ جاریہ کو روکنے کے لیے لایا گیا ہے۔ہماری مذہبی جائیداد کو ہڑپنے کے لیے لایا گیا ہے۔ ہم ایسے قانون کی مخالفت کی ہے اور آئندہ کرتے رہیں گے۔ ڈاکٹر محمد سعد بلگامی صاحب جماعت اسلامی نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون میں دستور کی تمہید کی صریح پامالی کی گئی ہے۔اس قانون کے پیچھے مذموم عزائم ہیں۔انھوں نے کہا کہ گلبرگہ میں منعقدہ عظیم الشان جلسے ملک بھر میں منعقد کیے جانے چاہیں۔
تقدس مآب مولانا سید محمد علی الحسینی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ ہماری آواز کووہا ں تک ہمیں پہنچاناہے جہاں اسے سن کر بھی خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے تحت اس اجلاس میں یہاں جمع ہونا ہی اس بات کا ثبو ت ہے کہ ہم کتنے متحد ہیں۔ایک آواز پر اگر سو جمع ہو جاتے ہیں تو سوچئیے ایک لاکھ آوازیں جمع ہوں تو کتنے جمع ہوں گے۔تقدس مآب نے فرمایا کہ آج یہ خاموش آوازیں ان دروازوں پر دستک دیں گی۔ہم اس پر امن اجلاس میں یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف چاہیے۔مولانا نے فرمایا کہ یہ ملک سب کا ہے اور سب کو اپنی باتکہنے کا حق ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر قانون ایک طرفہ ہوتو وہ زیادتی کہی جائے گی۔انہوں نے فرمایا کہ وقف کرنا اس کا صحیح استعمال کرنا اور اس کی حفاظت کرنا یہ ہماری عبادت ہے اور ہم پر فرض ہے۔مخالفین کی جانب سے وقف قانون کے ساتھ رہنے کی بات کے متعلق پیدا شدہ غلط فہمی کا ازالہ فرماتے ہوئے تقدس مآب قبلہ نے فرمایا کہ ملک کی تمام خانقاہوں کے سجادگان متفقہ طو رپر یہ بات کہتے ہیں کہ ہم اس قانون کے خلاف ہیں۔مسٹر عمران مسعود رکن پارلیمان نے کہا کہ جنھیں پاکی و ناپاکی کا بنیادی فرق نہیں معلوم وہ وقفقانون میں ترمیم کرنے چلے۔جھوٹے نیریٹو پھیلانے میں بی جے پی کو مہارت حاصل ہے۔انھوں نے کہا کہ،ملک کا وکاس اسی وقت ممکن ہے جب سب لوگ اس میں حصہ داری ادا کریں۔ڈاکٹر سید ناصر حسین رکن پارلیمان نے کہا کہ جس طرح ہم وقف کے خلاف احتجاجی جلسے کررہے ہیں تو بی جے پی بھی ملک بھر میں وقف ایکٹ کو اپنے طو رپر سمجھانے کی کوشش کر رہی ہے۔اگر وہ سچے ہیں تو پھر ملک بھر میں کیوں گھوم کر وہ یہ جھوٹ پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ جو سوالات آج پوچھ رہی ہے وہی سوالات جے پی سی میں ہم نے اس بل کے متعلق پوچھے تھے۔انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کل سے اس معاملے کی شنوائی ہوگی اور جو دلائل بی جے پی پیش کررہی ہے وہ انتہائی بچکانہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وقف فار یوزرس دھوکہ ہے نیز وقف میں دوسرے مذاہب کے افراد کو شامل کرنے کی بات کرتے ہیں تو ہندو انڈومنٹ میں بھی مسلمان و دیگر اقلیتوں کو شامل کرنا چاہیے۔انھوں نے مرکز سے سوال کیا کہ کیا 2013سے پہلے وقف رجسٹریشن کا کوئی سسٹم تھا جب کچھ بھی نہیں تھا تو رجسٹریشن ہوا۔جب سے ہندوستان میں اسلام آیا تب سے اب تک وقف ہوتے رہے۔انھوں نے کہا کہ مرکز کہہ رہا ہے کہ سپریم کورٹ اس قانون کو چیلنج نہیں کرسکتی۔ یہ تانا شاہی کی ایک مثال ہے۔انھوں نے کہا کہ مرکز کو وقف کیا ہے معلوم نہیں،وقف علی الاولاد کیا ہے نہیں معلوم،چلے ہیں وقف قانون لانے۔وقف جائیداد اللہ کے نام پر وقف کی گئی ہے اس کو کوئی قانون،کوئی مودی کوئی امیت شاہ چھین نہیں پائیں گے یہ تاقیامت جاری رہیں گے۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے اپنے خطبہ صدارت میں فرمایا کہ گلبرگہ جنوبی ہند میں اسلام کی روشنی پھیلانے والا شہر ہے۔ مولانا نے پارلیمان،راجیہ سبھا،اسمبلیوں اور عوام سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ انھوں نے وقف پر ہمارے مسائل کو اٹھایا۔انھوں نے فرمایا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کون سی لڑائی لڑ رہا ہے۔میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ ہم نے 1857میں زمین کو آزاد کرنے کے لیے لڑائی لڑی تھی اور اب دستور ہند کو فرقہ پرستوں کے چنگل سے آزاد کرنے کے لیے یہ لڑائی لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ یہلڑائی ہندو مسلم سکھ عیسائیوں کو مل کر لڑنی ہے اگرچہ اس وقت مسلمان سامنے ہیں مگر آنے والے دنوں میں دیگر برادران وطن بھی پوری طرح جڑ جائیں گے۔ مولانا نے فرمایا کہ گیا میں بودھ بھائی دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ایودھیا کے کسانوں کی زمینوں کو ہڑپ لیا گیا اور امیروں کو سونپ دیا گیا۔یہ لڑائی ہماری ہی نہیں ملک کے تمام لوگوں کی ہے۔
مولانا نے فرمایا کہ آئیے ہم لال قلعہ کی فصیل کے نیچے جمع ہوجائیں اور وزیر اعظم و وزیر داخلہ اور مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی آئے گا اور وہاں وہ اس قانون کا ایک نکتہ بھی نہیں بتا سکیں گے کہ اس سے پسماندہ مسلمانوں اور خواتین کا بھلا ہوگا۔مولانا نے فرمایا کہ اگر جھوٹ بولنے کا کوئی انعام دیا جاتا ہے تو ہماری حکومت کو ہی یہ انعام ملے گا۔ رہی بورڈ کے احتجاج کی بعد تو ہم یہ کہتے ہیں کہ اس قانونکو واپس لیے جانے تک اس لڑائی کو جاری رکھیں گے اور یہ اس ملک سے اور دین سے محبت کا تقاضا بھی ہے۔ہم قانونی اور عوامی احتجاجی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔وقف بھی اللہ کی عبادت ہے اور یہ زکواۃ سے بھی بڑی عبادت ہے۔آج حضرت ابو بکر صدیقؓ کی روح آواز دے رہی ہے کہ اے اہل ہند کیا تم اللہ کے دین میں کمی کرنے کی دشمنوں کو اجازت دیں گے۔ہرگز نہیں۔یہی اس جلسے کا پیغام ہے۔آپ نے پہلگام کیمہلوکین کی جانوں پر افسوس کا اظہا رکیا۔اسلام نے کسی بھی انسان کی جان لینے سے منع کیا ہے۔ہم مہلوکین کے ورثا کے غم میں برابر کے شریک ہیں ہم حکومت سے شاکی ہیں کہ اس نے ان کی سیکیوریٹی میں کوتاہی کیوں برتی کہ یہ سانحہ پیش آیا۔مولانا نے شرکاء سے کہا کہ جب بھی مسلم پرسنل لاء بورڈ آپ کو آواز دے آپ اپنی خدمات پیش کریں۔ ندیم فاروقی نے جلسے کی کارروائی چلائی۔آخر میں ایک یادداشت ڈپٹی کمشنر کو تحصیلدار کے توسط سے پیش کی گئی۔یادداشت کو محمد اصغر چلبل سابق صدر نشین کوڈا نے پیش کرنے سے قبل پڑھ کر سنایا۔