’’ویڈیو انتہائی قابل اعتراض ہے، اسی لیے اسے شیئر نہیں کیا جاسکتا، ویڈیو میں ایک سچے مسلمان (اسدالدین اویسی) کو ہندو ظاہر کیا گیا جس سے سریش چوہانکے کی ذہنی خباثت کا پتہ چلتا ہے۔ اس ویڈیو کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے‘‘
ہندو انتہاپسند سدرشن چینل کے چیف منیجنگ ڈائرکٹر سریش چوہانکے کے خلاف آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد کے رکن اسمبلی بیرسٹر اسدالدین اویسی کا چہرہ استعمال کرتے ہوئے انتہائی قابل اعتراض ویڈیو شیئر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔
ملک میں نفرت پھیلانے کے لیے مشہور سریش چوہانکے نے دو روز قبل اسد الدین اویسی کی شبہہ ظاہر کرتے ہوئے فیس بک پیچ پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا جو انتہائی قابل اعتراض ہے۔ سریش چوہانکے نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی نفرت پر مبنی پوسٹ کیا۔ وہ ہمیشہ مسلمانوں اور اسلام کو نشانہ بناتا رہا ہے۔ چوہانکے نے ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا کھلے عام دعویٰ کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
مجلس کے سوشل میڈیا انچارج محمد عرفان خان نے اس سلسلہ میں سائبر کرائم پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائی جس میں نفرت پھیلانے کےلیے مشہور سریش چوہانکے پر اسد الدین اویسی کی شبیہ کو داغدار کرنے اور دو کمیونٹیز کے درمیان نفرت پھیلاتے ہوئے ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
متنازعہ ویڈیو میں کیپشن دیا گیا ہے کہ ’لگے رہئے، ایک دن ایسا بھی آئے گا جب اویسی کی گھر واپسی ہوگی اور وہ بھجن گائیں گے‘۔ ویڈیوں میں اسدالدین اویسی کی تصویر کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرکے انہیں ہندو ظاہر کیا گیا اور انہیں بھجن گاتے ہوئے دکھایا گیا۔
حیدرآباد پولیس نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کا سوشل میڈیا پر ایک مورف شدہ ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے الزام میں سریش چوہانکے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا اور اس سلسلہ میں تحقیقات کا آغاز کردیا۔ چوہانکے جو سدرشن ٹی وی کا سربراہ ہے اور خود کو نام نہاد ہندوتوا کا حامی قرار دیتا ہے۔