حیدرآباد (دکن فائلز) گجرات میں بڑے پیمانہ پر بلڈوزر کاروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے منگل کے روز دارالحکومت کے چندولا تالاب میں 7000 املاک کو مسمار کرتے ہوئے ہزاروں خاندانوں کو بے گھر کردیا جن میں سب سے زیادہ مسلمانوں کے مکانات شامل تھے۔ اس حرکت کی مسلم تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔
بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ سرکاری حکام اس کاروائی کو ’قومی سلامتی‘ سے جوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس علاقہ میں غیر قانونی طور پر مقیم بنگلہ دیشیوں کا قبضہ تھا۔ 26 اپریل کو ہونے والے دہشت گرد حملہ کے بعد 6,500 سے زیادہ افراد کو جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، شہریت کی جانچ کے لیے حراست میں لیا گیا۔
ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/maktoobhindi/status/1924763918255456571
مکتو میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گجرات ہائیکورٹ نے 29 اپریل کو ریاستی حکام کی جانب سے کی گئی انہدامی کاروائی کو روکنے سے انکار کردیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ تالاب سرکاری زمین ہے اور اس پر تعمیرات غیر قانونی ہیں، جبکہ 28 اپریل کو حکام نے سیاست نگر اور بنگالی واس میں 4,000 جھونپڑیوں کو مسمار کر دیا تھا، جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے، جن میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔
متاثرہ افراد میں سے بہت سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے سخت محنت کرنے والے مزدور ہیں جن کا تعلق راجستھان، مدھیہ پردیش اور مغربی بنگال سے بتایا جاتا ہے۔ ایک مسلم تنظیم کنوینر مجاہد نفیس نے (مکتوب میڈیا) کو بتایا کہ “چندولا جھیل کے کنارے رہنے والے غریب لوگوں کے مکانات کو مسمار کرنا مکمل طور پر غیر انسانی رویہ ہے۔ لوگ یہاں 40 سال سے زیادہ عرصے سے رہ رہے ہیں۔”
ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/Chandnii__/status/1924768305606492650
انہوں نے مزید کہا کہ “پہلگام حملہ کے بعد اس علاقے سے 1000 سے زیادہ لوگوں کو بنگلہ دیشی بتاکر گرفتار کیا گیا اور دو تین دن بعد تقریباً 850 لوگوں کو رہا کیا گیا کیونکہ وہ ہندوستانی تھے۔ اس کے بعد انتظامیہ اپنی ناکامی و نااہلی اور غیرقانونی رویہ کو چھپانے کےلئے پہلے 2000 کے قریب مکانات کو منہدم کیا گیا اور اب 6500 مکانات کو مسمار کرنے کا مقصد مسلمانوں کو مکمل طور پر بے گھر بنانا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام رہائشیوں کو فوری طور پر متبادل رہائش فراہم کی جائے۔”
جماعت اسلامی ہند گجرات کے جنرل سکریٹری واصف حسین نے کہاکہ “چندولا جھیل کے مکینوں کو بنگلہ دیشی درانداز کہا جا رہا ہے اور ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ یہ سبھی ہندوستانی شہری ہیں جو یہاں برسوں سے رہ رہے ہیں اور ان کے پاس ووٹر شناختی کارڈ، آدھار کارڈ، راشن کارڈ اور دیگر دستاویزات ہیں۔”
ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/IMSahalQureshi/status/1924760473578156491
انتظامیہ کی جانب سے کی گئی غیرانسانی کاروائی کی وجہ سے ہزاروں خاندان بے گھر ہوگئے۔ چھوٹے بچوں، خواتین اور خاص طور پر ضعیف حضرات کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔