پونے میں دونوں بیٹیوں کے ساتھ اسلام مذہب قبول کرنے والی بیوہ خاتون کو ہراساں کیا جارہا ہے

مہاراشٹر کے ناگپور میں ایک ضعیف بیوہ خاتون نے دو بیٹیوں کے ساتھ اسلام مذہب اپناتے ہوئے مسلمان ہوگئیں۔ بیوہ خاتون نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے ہندومت کو چھوڑ کر اسلام میں داخل ہوگئیں۔

ملت ٹائمز کے مطابق اسلام قبول کرنے والی بیوہ خاتون اور اس کی بیٹیوں پر گھر خالی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ بیوہ نے اس بات کو کم از کم ایک ماہ تک چھپا رکھا تھا۔ جب اس کے رشتہ داروں کو معلوم ہوا، تو انہوں نے ہندو پارٹی کے کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر اسے گھر اور علاقہ خالی کرنے کی دھمکی دی ہے اور اس نے یہ شرط بھی رکھی ہے کہ اگر وہ دوبارہ ہندو مذہب اختیار کرلیتی ہیں تو اسے یہاں رہنے دیا جائے گا۔ دراصل، پچھلے کچھ دنوں سے کمپتی علاقے میں مذہب کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے، یہاں کچھ لوگ نوپور شرما کی پوسٹ کی حمایت کرتے نظر آئے تھے اور مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی بھی دیکھی گئی۔

نوبھارت نے اطلاع دی کہ بیوہ خاتون کے شوہر کو فالج کا دورہ پڑا تھا اور چند سال قبل اس کا انتقال ہوگیا۔ شوہر کے انتقال کے بعد وہ مالی طور پر کمزور ہوگئیں۔ کالج میں تعلیم حاصل کرنے والی اپنی بیٹیوں کے ساتھ ساتھ، بیوہ کو اپنا گذر بسر اور ذریعہ معاش کی جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا تاہم ایسے میں ان کی مدد ان کے گھر کے سامنے رہنے والے ایک مسلم نوجوان نے کی۔ بیوہ کا خاندان ایک مسلمان دکاندار کی مدد پر انحصار کرنے لگا، جسے عورت اپنا بیٹا کہتی ہے۔ نوجوان نے اُن کو اپنی دکان کے احاطے میں پناہ دی تھی اور جب خاتون نے بیٹیوں کے ساتھ اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا تو ایک ہنگامہ برپا ہوگیا۔

مسلم نوجوان کا کہنا ہے کہ ’بیوہ خاتون اور اس کی بیٹیوں سے ان کا انسانی رشتہ ہے اس کا اسلام مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہب تبدیل کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے، جب کسی کو کسی مذہب سے گہرا تعلق ہوتا ہے تب ہی وہ مذہب تبدیل کرتا ہے۔ نوجوان نے کہاکہ وہ لوگ اپنی مرضی سے اسلام مذہب قبول کرنا چاہتے ہیں جبکہ ان پر کوئی زبردستی نہیں کی جارہی ہے۔

مسلم نوجوان کی گذشتہ سال ہی شادی ہوئی ہے جبکہ وہ بیوہ خاتون کو اپنی ماں مانتا ہے اور اس کی بیٹیوں کو وہ اپنی بہنیں تصور کرتا ہے۔ اس نے کہا کہ ان کے درمیان انسانیت کا رشتہ ہے۔

اس دوران ہندو تنظیم کے کارکنوں نے الزام عائد کیا کہ کمپتی میں بڑے پیمانے پر مذہب تبدیلی کے واقعات رونما ہورہے ہیں جو بالکل بے بنیاد ہے۔

اولڈ کمپتی پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر راہل ساویر نے کہا کہ پولیس پورے معاملہ پر نظر رکھی ہوئی ہے حالانکہ اب تک مذہب تبدیل کرنے پر اکسانے کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں