حیدرآباد (دکن فائلز) تلنگانہ میں مبینہ طور پر امن و امان کو خراب کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کے مقصد کے تحت کچھ ہندوتوا قوت نے فلم ’رضاکار‘ کو بنانے میں نہ صرف بھرپور تعاون کیا بلکہ اس کی تشہیر میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی، لیکن دونوں تلگو ریاستوں کے پرامن و سیکولر عوام نے فرقہ پرستوں کے منصوبوں کو ناکام بنادیا تھا۔ فلم بری طرح فلاپ ہوئی۔
اس کے باوجود تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے اس متنازعہ فلم کو ریاست کی تاریخ میں پہلی بار منعقد ہونے والے غدر فلم ایوارڈ سے نواز کر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ متنازعہ فلم کو ’بہترین فیچر فلم‘ کا ایوارڈ دیا گیا۔ مسلم دانشوران نے الزام عائد کیا کہ اس فلم میں دکن کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور مسلمانوں کے خلاف جھوٹا پروپگنڈہ کیا گیا تاکہ ہندو اور مسلم یکجہتی کو زہرآلود کیا جاسکے۔
2024 میں ریلیز ہونے والی متنازعہ فلم کو تلنگانہ بی جے پی کے لیڈر گڈور نارائن ریڈی نے پروڈیوس کیا تھا جبکہ ہدایت کاری یاتا ستیہ نارائنا نے کی۔ متنازعہ فلم رضاکار کو غدر فلم ایواڈ تقریب میں ایک سے زائد ایوارڈز سے نوازا گیا۔ مسلم دانشوران کے علاوہ اپوزیشن لیڈروں نے ریونت ریڈی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت میں ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ کےلئے بنائی گئی مسلم مخالف پروپیگنڈہ فلم کو ایوارڈز سے نوازنا انتہائی نامناسب حرکت ہے۔
صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے رضاکار فلم کو ایوارڈز سے نوازنے کی سختی سے مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ ایوارڈ کو فوری طور پر واپس لیا جائے تاکہ کانگریس کے سیکولر اقدار کو باقی رکھا جاسکے۔ انہوں نے ریونت ریڈی سے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے مسلمانوں میں کانگریس حکومت کے تئیں منفی سوچ ابھرے گی۔
مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان نے فلم کی نامزدگی پر کانگریس کے سیکولر اقدار اور مسلم لیڈروں کی خاموشی پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے ویڈیو بیان میں ریونت ریڈی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کانگریس کے مسلم لیڈروں کی خاموشی پر تنقید کی اور انہیں اس مسئلہ پر احتجاج کرنے کا مشورہ دیا۔.