بڑی خبر : آندھراپردیش میں 300 ایکڑ وقف اراضی آئی ٹی پارک کےلئے مختص؟ چندرابابو نائیڈو حکومت کے خلاف مسلمانوں کا شدید احتجاج، تلگودیشم کے مسلم لیڈروں کی خاموشی پر شدید برہمی (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) آندھراپردیش کے مسلمانوں نے متنازعہ وقف ایکٹ کی تائید کرنے پر تلگودیشم حکومت کی شدید مخالفت کی تھی تاہم چندرا بابو نائیڈو جو صرف انتخابات کے وقت مسلمانوں کو یاد کرتے ہیں اور انہیں صرف ووٹ بنک کی طرح دیکھتے ہیں نے کھل کر بی جے پی کی تائید کی اور متنازعہ وقف ایکٹ کو منظور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ملک بھر کے مسلمان اس ایکٹ کو آئین کے خلاف سمجھتے ہیں اور اسے مسلم مخالف قرار دیا جارہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آندھراپردیش حکومت نے گنٹور میں 300 ایکڑ سے زیادہ اراضی کو آئی ٹی پارک کی تعمیر کےلئے مختص کردیا، جس کے بعد ریاست بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ دیکھا جارہا ہے۔ کچھ مسلم رہنماؤں نے پیر کو منعقدہ ہفتہ وار عوامی مسائل حل پروگرام کے دوران اس مسئلہ پر احتجاج درج کرایا۔

مسلم رہنماؤں نے گنٹور ضلع کلکٹر کو ایک عرضی پیش کرکے 300 ایکڑ سے زیادہ وقف اراضی کو آئی ٹی پارکس کے لیے مختص کرنے پر شدید احتجاج کیا اور اسے اوقافی قوانین کی کھلی خلاف ورزی سے تعبیر کیا۔

تفصیلات کے مطابق 233 ایکڑ اراضی کوٹھا مالیا پلیم اور 78 ایکڑ اراضی چنا کاکانی میں واقع ہے، یہ اراضی گنٹور شہر کی جامع (پدا) مسجد اور انجمن اسلامیہ جیسے مذہبی اداروں سے متعلق وقف اراضی بتائی گئی۔ حصول اراضی ایکٹ 2018 کے تحت آندھرا پردیش انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن نے اس اراضی کو آئی ٹی پارک کی تعمیر کےلئے مختص کردیا۔

مسلم رہنماؤوں نے کلکٹر کو بتایا کہ اوقافی قانون کے مطابق وقف اراضی کو صرف مسلم کمیونیٹی کی فلاح کےلئے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اسے تجارتی اداروں کو دینا غیرقانونی ہے۔ گنٹور کلکٹر نے مسلم رہنماؤں کو اس مسئلہ پر غور کرنے کا تیقن دیا۔

اتنا سب ہونے کے باوجود تلگودیشم سے وابستہ مسلم لیڈروں کی خاموشی پر مقامی مسلمانوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے برہمی ظاہر کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں