حیدرآباد (دکن فائلز) ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس اور کوئل فاؤنڈیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مودی حکومت کا تیسرا دور بھی فرقہ وارانہ واقعات سے بھرا ہواا ہے۔ اس رپورٹ میں 7 جون 2024 سے 7 جون 2025 تک نفرت انگیزی سے متعلق 947 واقعات درج کئے گئے۔
جہاں ایک طرف مودی حکومت اقتدار کے گیارہ سال کا جشن منارہی ہے تو وہیں دوسری طرف رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ ایک سال بھی ملک کے اقلیتوں کےلئے انتہائی تلخ رہا۔ اس دوران خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور تقاریر میں اضافہ دیکھا گیا۔
واضح رہے کہ رپورٹ میں گذشتہ ایک سال کے دوران ملک بھر میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات کا انکشاف کیا گیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے تیسرے دور حکومت کے پہلے سال کے دوران ہندوستان میں نفرت انگیزی پر مبنی جرائم سے متعلق رپورٹ میں تقریباً 950 واقعات کی نشاندہی کی گئی جن میں ملک کے اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کو تشدد اور نفرت انگیز تقاریر کا نشانہ بنایا گیا۔ ایسے واقعات میں 602 نفرت انگیز جرائم اور 345 نفرت انگیز تقاریر جیسے جرائم شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات میں اکثر کا تعلق بی جے پی اور ان کے اتحادیوں سے بتایا گیا۔ نفرت انگیز واقعات میں کم از کم 25 مسلمان ہلاک ہوگئے اور 173 واقعات میں شدید جسمانی تشدد کیا گیا۔
اس طرح کے جرائم سب سے زیادہ اترپردیش میں ریکارڈ کئے گئے، اس کے بعد مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ کا نمبر آتا ہے، سبھی بی جے پی کے زیر اقتدار ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ دلتوں کے خلاف مظالم کا بھارتی قانون کے تحت پتہ لگایا جاتا ہے، لیکن اقلیتوں پ کئے جارہے مظالم کا پتہ لگانے کےلئے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
رپورٹ میں انتہائی تشویشناک انکشاف یہ کیا گیا کہ ان تمام واقعات میں سے صرف 13 فیصد جرائم میں باضابطہ طور پر پولیس میں شکایت درج کی گئی۔ اس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ ظالم کو ظلم کرنے کےلئے کتنی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔