حیدرآباد (دکن فائلز) میڈیا رپورٹس کے مطابق حیدرآباد کی بہادر پیڈیاٹریشن ڈاکٹر سیوارنجنی سنتوش نے ایک دہائی تک لڑائی لڑی۔ انہوں نے چینی سے بھرپور مشروبات کے خلاف آواز اٹھائی جو غلط طریقے سے ORS کے طور پر فروخت کیے جا رہے تھے۔ ان کی ثابت قدمی نے FSSAI کو تاریخی فیصلہ لینے پر مجبور کیا، جس نے بچوں اور مریضوں کو گمراہ کن دعووں سے بچایا۔
یہ مشروبات WHO کے معیار کے مطابق نہیں تھے، لیکن صارفین کو گمراہ کیا جا رہا تھا۔ ان میں بہت زیادہ چینی ہوتی تھی، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
ڈاکٹر سیوارنجنی کی کوششوں سے FSSAI نے ایک اہم حکم جاری کیا۔ اب کوئی بھی برانڈ ‘ORS’ کا نام استعمال نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ WHO کے معیار پر پورا نہ اترے۔ یہ فیصلہ صارفین کو غلط لیبلنگ سے بچائے گا۔
ڈاکٹر سیوارنجنی بتاتی ہیں، “ان مشروبات میں WHO کی تجویز کردہ مقدار سے 10 گنا زیادہ چینی ہوتی تھی۔” یہ بچوں میں اسہال اور پیچیدگیوں کو مزید خراب کر رہا تھا، جس سے لاکھوں بچے متاثر ہو رہے تھے۔ یہ فیصلہ ہمارے بچوں کی صحت کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1978824899826176140
ڈاکٹر سیوارنجنی نے اسے ‘عوام کی طاقت کی فتح’ قرار دیا۔ یہ آٹھ سال کی جدوجہد کا نتیجہ ہے، جس میں بہت سے لوگوں نے ان کا ساتھ دیا۔ یہ فتح صرف ڈاکٹر سنتوش کی نہیں، بلکہ ہر اس شخص کی ہے جو ان کے ساتھ کھڑا تھا۔ ڈاکٹرز، وکلاء، والدین اور وہ تمام شہری جنہوں نے لیبلنگ میں سچائی کا مطالبہ کیا۔ یہ عوامی صحت اور ہمارے بچوں کے مستقبل کے لیے ایک امید کی کرن ہے۔
اس اہم کامیابی کو سراہنے اور مزید آگاہی پھیلانے کے لیے اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں۔ اپنے پیاروں کو جعلی ORS کے خطرات سے آگاہ کریں اور صحت مند انتخاب کی حمایت کریں۔ اپنی صحت کا خیال رکھیں! ہمیشہ WHO سے منظور شدہ ORS ہی استعمال کریں۔